فائل فوٹو
فائل فوٹو

توشہ خانہ کیس کے فیصلے کیخلاف اپیل کی سپریم کورٹ میں سماعت

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں توشہ خانہ کیس کے فیصلے کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت کےد وران چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ بادی النظر میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں بہت سی غلطیاں ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ میں کل سزا کیخلاف اپیلیں زیرسماعت ہیں،دیکھتے ہیں اسلام آباد ہائیکورٹ کیا فیصلہ کرتی ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں توشہ خانہ کیس کے فیصلے کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی ، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس جمال مندوخیل بنچ کا حصہ ہیں۔

سپریم کورٹ نے  توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی  کرتے ہوئے توشہ خانہ کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کو واپس بھجوانے کا عندیہ دیدیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ تمام نکات اسلام آباد ہائیکورٹ میں اٹھائے تو زیادہ مناسب ہوگا۔

سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل لطیف کھوسہ سے کہا کہ ’’سیکرٹری چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف الیکشن کمیشن شکایت بھیجنے کا مجاز  نہیں تھا‘‘آپ یہ نکتہ کیسے سپریم کورٹ میں اٹھا سکتے ہیں، ہم دوسرے فریق کو سنے بغیر آپ کی اپیل کیسے مان سکتے ہیں۔

وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف شکایت سیکرٹری نے بھیجی وہ مجاز نہیں تھا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ یہ نقطہ کیسے سپریم کورٹ میں اٹھا سکتے ہیں ،ہم دوسرے فریق کو سنے بغیر آپ کی اپیل کیسے مان سکتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ کہہ رہے ہیں سیکرٹری کو الیکشن کمیشن قرار نہیں دیا جا سکتا،جسٹس جمال مندو خیل نے کہاکہ مرکزی اپیل تو اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہے، لطیف کھوسہ نے کہاکہ وہ تو بعد کی بات ہے، سیشن جج فیصلے کے بعد امریکا چلے گئے،عدالت نے کہاکہ کیا ہم اس کیس کو خود سنیں یا ہائی کورٹ کو کہیں کہ وہ ان نکات پر فیصلہ کرے۔

یف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ کی دلیل ہے کہ بادی النظر میں سیکرٹری ای سی شکایت نہیں بھیج سکتا تھا،سیشن کورٹ کو شکایت مسترد کرنی چاہئے تھی، جسٹس جمال مندو خیل نے کہاکہ مسترد کیوں واپس بھیجنے کی بات کیوں نہیں کر رہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ اختیار سماعت کے اختیارات کیخلاف اعتراضات اٹھائے جا سکتے ہیں،آپ یہی معاملہ ہائیکورٹ میں لے کر گئے وہاں کیا ہوا؟

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا آپ ہم سے کیا چاہتےہیں؟لطیف کھوسہ نے کہاکہ جو ہمارے ساتھ ہوا یہ تو انتہا ہے، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ اپنے کیس کو آگے بڑھائیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ اعتراضات اٹھاتے رہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دییا ہے، اگر فیصلہ آپ کیخلاف آیا تو پھرآ جائیے گا، بات ختم ہو گئی۔

لطیف کھوسہ نے کہاکہ ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود کیس دوبارہ ہمایوں دلاور کو بھیج دیا تھا،لہٰذا سپریم کورٹ آف پاکستان اس معاملے پر فیصلہ کرے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ بادی النظر میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں بہت سی غلطیاں ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کیخلاف کل اپیلیں زیرسماعت ہیں،دیکھتے ہیں اسلام آباد ہائیکورٹ کیا فیصلہ کرتی ہے،سپریم کورٹ کل ایک بجے اپیل پر سماعت کرے گی۔