بلوچستان کے نگران مشیرنے اسپتال کے عملے کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا

کوئٹہ : بلوچستان کے نگراں مشیر معدنیات عمیر محمد حسنی آپے سے باہر ہوگئے، اورمسلح محافظوں کے ہمراہ سول اسپتال کےعملے کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے معدنیات عمیر محمد حسنی مسلح محافظوں اور درجنوں ساتھیوں کے ہمراہ ایک لیویز اہلکار کی عیادت کے لئے سول اسپتال کے ٹراما سیںٹر پہنچے ۔ تو اسپتال کے سکیورٹی گارڈ نے عمیر حسنی کو مسلح محافظوں کے ہمراہ آئی سی یو جانے سے روکا، جس پر نوجوان مشیر آپے سے باہر ہوگئے۔

اسپتال انتظامیہ نے الزام لگایا کہ مسلح محافظوں کے ساتھ ملکرسکیورٹی گارڈ کو یرغمال اور تشدد کا نشانہ بنایا ۔ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی۔ جس میں وزیراعلیٰ کے مشیر کے محافظوں کو اسپتال کے سکیورٹی گارڈ پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ۔

واقعہ کے خلاف ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف نے ٹراما سینٹر سول اسپتال بند کردیا اور مطالبہ کیا کہ عمیر حسنی کو نگراں کابینہ سے خارج کیا جائے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے معدنیات عمیر محمد حسنی کو کابینہ سے نہیں نکالا گیا تو کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے اسپتال میں سروسز کا بائیکاٹ کیا جائے گا ۔

دوسری جانب ٹراما سینٹر کی انتظامیہ نے وزیراعلیٰ کے مشیر کے خلاف قانونی کارروائی کے لئے پولیس تھانہ سول لائن کو درخواست دے دی ہے۔ بعد ازاں نگراں مشیر نے اپنے ایک بیان میں تسلیم کیا کہ ٹراما سینٹر واقعہ افسوسناک تھا جو ایک غلط فہمی کی بنیاد پر رونما ہو ا۔

عمیر محمد حسنی نے ناخوشگوار واقعہ پر پر ٹراما سینٹر کے ڈاکٹروں اور دیگر سٹاف سے دلی معذرت کی اور کہا کہ کہ زمہ دار حکومتی نمائندہ کی حیثیت سے عوام کی خدمت ان کی ذمہ داری ہےنگران صوبائی مشیر نے ٹراما سینٹر کے فرض شناس اسٹاف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ سے وہ خود بھی ایسے ناخوشگوار واقعات کی روک تھام میں اپنا کردار بھرپور طور پر ادا کریں گے ۔