لندن: لندن میں پارٹی رہنماؤں کے اجلاس کے بعد نواز شریف کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پارٹی قائد نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے اور انتخابی مہم کی قیادت کریں گے ۔سابق وزیراعظم نے نواز شریف کو مقدمات میں انصاف ملنے کی توقع سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ اﷲ تعالیٰ بعض ججوں کو ہدایت عطا فرمائے اور میں ان سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ جس بینچ نے پانامہ سے اقامہ کا فیصلہ کیا اور سب جانتے ہیں کہ پانامہ میں دور دور تک نواز شریف کا نام نہیں تھا جو 400 یا 450 پاکستانیوں کے نام تھے، جن میں کئی اور سیاست دان بھی تھے ، نواز شریف پاکستان واپس آکر قانون کا سامنا کریں گے، اس میں کوئی دو رائے نہیں، شفاف احتساب وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس کے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔
ملک میں عام انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے آئین کی روح کے مطابق اسمبلیاں تحلیل کیں اور اس کے بعد یہ چیف الیکشن کمشنر کی قانونی اور آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ انتخابات کرائیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیاہے کہ نواز شریف اب 15 اکتوبر کو لندن سے پاکستان واپس جائیں گے ،15اکتوبرکی تاریخ کا فیصلہ شریف فیملی کی ملاقات میں کیا گیا،نوازشریف کے گھرپر شریف فیملی کی اہم میٹنگ ہوئی،میٹنگ میں چیف جسٹس کی ریٹا ئرمنٹ ،انتخابات کی تاریخ ،قانونی رکاوٹوں سمیت مختلف امورکاجائزہ لیاگیا ۔
دریں اثنا شہباز شریف اور نوازشریف کی ملاقات کی کوریج کیلئے جانےوالے صحافیوں سے نواز شریف کے سکیورٹی گاڈز نے بدتمیزی کی جس کی ویڈیو سامنے آگئی۔ لندن میں شہباز شریف اور نوازشریف کی ملاقات کی کوریج کیلئے حسین نواز کے دفترجانےوالے صحافیوں سے نواز شریف کے سکیورٹی گارڈز نے بدتمیزی کی،پاکستانی صحافی شہباز شریف کی آمد کی ویڈیو بنا رہے تھے، رپورٹرز کو نواز شریف کے گاڈز نے دھمکیاں دیں اور نازیبا الفاظ کا استعمال کیا۔اس موقع پر صحافیوں کی جانب سے گارڈکی بدتمیزی پراحتجاج اور لیگی قیادت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیاگیا۔