بھارتی سکول میں طلبا مسلمان ہم جماعت کو تھپڑ مارتے رہے، ویڈیو وائرل

بھارت(اُمت نیوز)بھارت میں ایک اسکول ٹیچر نے سات سالہ مسلمان طالب علم کو کلاس روم کے اندر تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ہم جماعتوں سے کہا کہ وہ اسے تھپڑ ماریں جبکہ مذہب کی وجہ سے اسے اسکول سے بے دخل کرنے کا مطالبہ کریں۔ ویڈیو میں بھارت کی ایک سکول ٹیچر ٹراپٹا تیاگی کو اسلاموفوبیا پر مبنی تبصرے کرنے کے علاوہ دیگر طلبا کو زور سے تھپڑ مارنے کی ترغیب دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پس منظر میں ایک مردانہ آواز ٹیچرسے متفق ہے۔ ویڈیو میں ٹیچر کو کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ، ’میں نے طے کیا ہے کہ تمام مسلم بچوں کو جانا چاہیے‘۔


اس پرویڈیو میں مردانہ آواز سُنائی دیتی ہے کہ ، ’آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں، یہ تعلیم کو برباد کردیتا ہے‘۔ اس دوران متاثرہ بچہ کلاس کے سامنے کھڑا رورہا ہے اور خوفزدہ ہے۔اتر پردیش کی 235 ملین آبادی میں مسلمانوں کی تعداد تقریبا پانچواں حصہ ہے۔ سات سالہ بچے محمد التمش کے والدین نے الجزیرہ کو بتایا کہ یہ واقعہ جمعرات کو مظفر نگر شہر سے 30 کلومیٹر دور کباپور گاؤں کے نیہا پبلک اسکول میں پیش آیا۔ اس کی ماں روبینہ نے بتایا کہ کل میرا بیٹا روتے ہوئے گھر آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’وہ صدمے میں تھا، بچوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جاتا‘۔ والدہ کے مطابق تیچر نے یہ کہتے ہوئے اپنے اس اقدام کو صحیح قراردیا کہ میرے بیٹے نے اپنے اسباق یاد نہیں کیے جبکہ میرا بیٹا اپنی پڑھائی میں اچھا ہے۔ وہ ٹیوشن لیتا ہے۔ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہاس کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ ٹیچر نفرت سے بھری ہوئی ہیں،۔ بھارت میں پولیس کی جانب سے سوشل میڈیا صارفین کو یہ ویڈیو شیئر نہ کرنے کی ہدایت کے بعد مختلف صارفین نے اسے اپنے اکاؤنٹس سے ہٹا دیا ہے۔

 

بچے کا والد ایک کسان ہے جس نے کہا کہ ان کے بیٹے کے ساتھ ناروا سلوک ملک میں مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جانے والی نفرت کا نتیجہ ہے، جس کی عکاسی ویڈیو میں سنائی دینے والے استاد کے تبصروں سے ہوتی ہے۔ بچے کی والدہ روبینہ نے مزید کہا کہ ٹیچر کو مبینہ طور پر طلبا سے ان کے ہم جماعتوں کو تھپڑ مروانے کی عادت تھی۔ کچھ دن پہلے ہی ان کے خاندان کے ایک اور طالب علم کے ساتھ اسی طرح کا سلوک کیا گیا تھا کیونکہ وہ اپناسبق یاد کرنے میں ناکام رہا تھا۔ پولیس کے مطابق بچے اور والدین کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔ مذکورہ اسکول میں علاقے کے ہندو اور مسلم برادریوں کے طلباء ہیں۔ ٹیچرکی جانب سے بچے کے والدین سے معافی مانگتے ہوئےاپنی غلطی تسلیم کرلی گئی ہے تاہم بچے کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ بیٹے کو دوسرے اسکول میں داخل کروائیں گے۔ یہ وہ ماحول نہیں جہاں ان کا بیٹا تعلیم حاصل کرے۔ اس وائرل ویڈیو نے سوشل میڈیاصارفین میں غم و غصے کو جنم دیا اور بیشتر نے اسکولوں میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کی نشاندہی کی۔