اسلام آباد: نگراں حکومت کی جانب سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے گریڈ 17 اور اوپر کے افسران کو مفت بجلی یونٹس کی سہولت ختم کرنے کا فیصلہ کیے جانے کے بعد نگراں وزیراعظم انوار الحق کی زیر صدارت بجلی کے نرخوں کے حوالے سے ہنگامی اجلاس شروع ہوگیا ہے، جس میں صارفین کو ریلیف دینے کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔
اجلاس میں نگراں وزیر توانائی و بجلی سمیت متعلقہ وزارتوں کے حکام شریک ہیں۔اجلاس میں وزارت بجلی کی جانب سے بجلی کی ترسیل اور نرخوں کے معاملے پر بریفنگ دی گئی، جب کہ تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے بھی تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔
وزارت پانی و بجلی کی جانب سے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ بجلی کے ٹیرف کا تعین نیپرا کرتا ہے۔
پاور ڈویژن کی جانب سے بتایا گیا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس کے تحت بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل ہوتا ہے، کائبور اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے بھی بجلی کی قیمتوں میں فرق پڑتا ہے۔
پاور ڈویژن کے مطابق درآمدی کوئلے کی قیمت بھی 51 ہزار سے 61 ہزار روپے فی میٹرک رہی، آئندہ برس 2 ٹریلین روپے صرف کپیسٹی پے منٹس کی مد میں ادائیگیاں کرنی ہیں۔
پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بڑا فرق 400 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والوں پر لاگو ہوا، 63.5 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لیے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، 31.6 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے سے 6.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، صرف 4.9 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، ڈومیسٹک صارفین کے لئے اوسطاً ٹیرف میں 3.82 روپے کا اضافہ ہوا، دیگر کیٹیگریز میں آنے والے صارفین کے لئے 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا۔
حکام کے مطابق جولائی 2022ء میں زیادہ سے زیادہ بجلی کا ٹیرف 31.02 روپے فی یونٹ تھا، اگست 2023ء میں بجلی کی قیمت 33.89 روپے فی یونٹ ہے۔