عدالت نے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین سے وضاحت طلب کرلی، فائل فوٹو
عدالت نے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین سے وضاحت طلب کرلی، فائل فوٹو

عمران خان کی سزا معطلی کی اپیل پرفیصلہ محفوظ، کل سنایا جائے گا

اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نےچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کر لیا جو کل صبح 11 بجے سنایا جائے گا۔

قبل ازیں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ آج سزا معطلی کی درخواست پر بھی فیصلہ ہو جائے گا،اللہ خیر کرےگا۔

نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت جاری ہے،چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی۔

بیرسٹرعلی طفر نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت کی استدعا کی،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ آج سزا معطلی کی درخواست پر بھی فیصلہ ہو جائے گا،اللہ خیر کرےگا۔

الیکشن کمیشن کےوکیل امجد پرویز نےکہاکہ عدالت کی اس طرح کی آبزرویشن کےبعد کیا مجھے دلائل دینے چاہیئں،چیف جسٹس ہائیکورٹ نےکہاکہ صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ آج سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ ہو جائے گا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ کیس پر اہم سوالات اٹھا تے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ دفتر جو بھی ضروری ہو کرے، الیکشن کمیشن نے کسی فرد کو تو ہدایت جاری نہیں کی، سیکرٹری الیکشن کمیشن کو تو ہدایت جاری نہیں کی، وہ کیوں کمپلین کرے؟

نجی ٹی وی  کے مطابق  اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا،لطیف کھوسہ نے نوازشریف کی سزا معطلی کا حکم بحال رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ  دیدیا۔

امجد پرویز نے کہاکہ انہوں نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو مشق ستم بنا رکھا ہے،چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ چھوڑ دیں اس طرف نہ جائیں،امجد پرویز نے کہاکہ انہوں نے بیانیہ بلایا کہ پہلا کیس ہے جس میں ملزم کو حق دفاع کا موقع نہیں دیا گیا،الیکشن کمیشن فیصلے میں کہا گیا چیئرمین پی ٹی آئی کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے،یہ منظوری الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد دی گئی،فیصلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ دفتر جو بھی ضروری ہو کرے، الیکشن کمیشن نے کسی فرد کو تو ہدایت جاری نہیں کی، سیکرٹری الیکشن کمیشن کو تو ہدایت جاری نہیں کی، وہ کیوں کمپلین کرے؟۔