کراچی (اُمت نیوز) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ عوام اور فوج کے درمیان بہت فاصلے ہو گئے ہیں، آرمی چیف سے مطالبہ ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان فاصلوں کو کم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ لگتا ایسا ہے کہ ملک اب بھی یرغمال بنا ہوا ہے، اسحاق ڈار صاحب سے جب زراعت کے اوپر ٹیکس کی بات کی گئی تو انہوں نے صاف منع کیا، زراعت کے شعبے میں زیادہ تر وہ لوگ ہیں جو جاگیردار ہیں، اس وقت آئی ایم ایف کے معاہدے کہاں جاتے ہیں جب زرعی ٹیکس کی بات کی جاتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا ہے کہ نگران حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھنا چاہتا ہوں کہ زرعی زمین پر ٹیکس کیوں نہیں لگایا جاتا، ہونا یہ چاہیے کہ 25 ایکڑ تک زرعی زمین پر ٹیکس نہ ہو، اس کے علاوہ سب پر ٹیکس ہونا چاہیے، کے الیکٹرک بتائے کہ وہ خود نا دہندہ ہوتے ہوئے بھی شہریوں کی بجلی کیوں کاٹنے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک نیپرا کا شیطانی گٹھ جوڑ ہے، ہر وہ حکومتی پارٹی بتائے کہ کے الیکٹرک اس شہر پر نافذ کیوں ہے، ایم کیو ایم جواب دے جو ہنستے ہنستے کے الیکٹرک کے پاس جاتی ہے، ہم قانون کو ہاتھ میں لینا نہیں چاہتے ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے ان دنوں شہر میں بجلی کاٹنے نہ جائے، کراچی کے علاوہ پورے پاکستان کی آنکھیں کھل گئی ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا ہے کہ پورا ملک بجلی کی قیمتوں کیخلاف سراپا احتجاج ہے، کابینہ کے اجلاس میں کہا جا رہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں کیلئے قسطیں بنا دی جائیں، لگتا ایسا ہے کہ متعلقہ حکام بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے موڈ میں نہیں، بتائیں کس قانون کے تحت آئی ایم ایف کے نام پر دوسرے ممالک سے رابطے کیے جاتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا ہے کہ صرف واپڈا کے ملازمین کی فری بجلی ختم کرنے سے کام نہیں چلے گا، تمام حکمران طبقے کو بجلی کے معاملے پر غیر ضروری اخراجات ختم کرنے ہوں گے، اس وقت عوام اور ریاست میں فاصلے بڑھ رہے ہیں، اس مسئلے پر جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ 2 ستمبر کو ملک گیر احتجاج کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سب سے درخواست ہے کہ احتجاج کا حصہ بنیں، ہڑتال کے بعد مسئلہ حل نہ ہوا تو گورنر ہاؤس کے باہر دھرنے کا بتا چکے ہیں، آج سے ہی عوامی رابطہ مہم کا آغاز ہو رہا ہے، 31 تاریخ کو خواتین کا بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا، عوام مکمل طور پر پرامن رہ کر ہڑتال کریں، حکمران طبقے کو عوام کو اس کا حق دینا ہوگا۔