بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جی پی) کی مودی سرکار کا ایک مرتبہ پھر مسلمان مخالف رویہ بے نقاب ہوگیا۔
چند روز قبل مظفر نگر میں واقع ایک اسکول میں متعصب خاتون ٹیچر نے مسلمان بچے کو کلاس کے سامنے کھڑا کیا اور ہندو بچوں سے اسے مارنے کو کہا۔ جس کے بعد ایک کے بعد ایک ہندو بچے نے طلبا کو منہ پر تھپڑ مارا۔
جب یہ واقعہ میڈیا پر آیا تو ایک مرتبہ پھر ہندو توا مودی سرکار میں بچے کو پٹوانے والی ٹیچر کے خلاف ایکشن لینے کے بجائے خبر دینے والے مسلمان صحافی کے خلاف کارروائی کر ڈالی۔
Listen & imagine the level of Islamophobia in Indian society. A teacher says “I have declared that every Muslim student should be hit like this”
She asked other students to slap Muslim student as well. Where have we reached in this hate. Disgusting beyond words.#Islamophobia pic.twitter.com/bkHWvTXReY— Ahmad Rasheed (@AhmadRasheed96) August 25, 2023
مسلمان صحافی محمد زبیر نے ریاست اتر پردیش میں مسلمان بچے کو ہندو ٹیچر کی جانب سے کلاس کے بچوں سے پٹوانے کی خبر دی تھی۔ پولیس نے ٹیچر کے خلاف کارروائی کے بجائے محمد زبیر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
وائرل ہونے والی ویڈیو میں ہندو ٹیچر کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا جاسکتا ہے کہ "میں نے کہہ دیا جتنے مسلمان بچے ہیں وہ یہاں سے چلے جائیں”۔ بعدازں طالب علموں کی جانب سے ساتھی طالب علم التمش کو مارے جانے پر ترپتا تیاگی انہیں مزید زور سے مارنے پر زور دیتی ہیں۔