مسلمان بچے کو پٹوانے والی ہندو ٹیچر آزاد؛ صحافی کیخلاف کارروائی

بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جی پی) کی مودی سرکار کا ایک مرتبہ پھر مسلمان مخالف رویہ بے نقاب ہوگیا۔

چند روز قبل مظفر نگر میں واقع ایک اسکول میں متعصب خاتون ٹیچر نے مسلمان بچے کو کلاس کے سامنے کھڑا کیا اور ہندو بچوں سے اسے مارنے کو کہا۔ جس کے بعد ایک کے بعد ایک ہندو بچے نے طلبا کو منہ پر تھپڑ مارا۔

جب یہ واقعہ میڈیا پر آیا تو ایک مرتبہ پھر ہندو توا مودی سرکار میں بچے کو پٹوانے والی ٹیچر کے خلاف ایکشن لینے کے بجائے خبر دینے والے مسلمان صحافی کے خلاف کارروائی کر ڈالی۔

 

مسلمان صحافی محمد زبیر نے ریاست اتر پردیش میں مسلمان بچے کو ہندو ٹیچر کی جانب سے کلاس کے بچوں سے پٹوانے کی خبر دی تھی۔ پولیس نے ٹیچر کے خلاف کارروائی کے بجائے محمد زبیر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

وائرل ہونے والی ویڈیو میں ہندو ٹیچر کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا جاسکتا ہے کہ "میں نے کہہ دیا جتنے مسلمان بچے ہیں وہ یہاں سے چلے جائیں”۔ بعدازں طالب علموں کی جانب سے ساتھی طالب علم التمش کو مارے جانے پر ترپتا تیاگی انہیں مزید زور سے مارنے پر زور دیتی ہیں۔