کراچی: شارع فیصل پر پالتو شیر کے نکل آنے کے واقعے میں محکمہ وائلڈ لائف سندھ نے ذمہ داروں کےخلاف مقدمہ درج کرکے 5ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار ملزمان میں جانوروں کا بیوپاری شمس ، ڈرائیور،کیئر ٹیکر اورکلینر شامل ہیں۔دوسری جانب عدالت نے شیر کو قید کرنے اور مالک کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیاہے۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج جنوبی کی عدالت نے کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے وائلڈ لائف پولیس کی گرفتارشیرکے مالک اوراس کے رکھوالوں کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی اور تمام ملزمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 2، 2 لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نےشیر کو لے جانے والی گاڑی بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے شیر کے مالک شمس الحق پر 10 لاکھ روپےجرمانہ بھی عائد کردیا۔شیر کے مالک شمس الحق کا محکمہ وائلڈ لائف کو دیئے جانے والے بیان میں کہنا تھا کہ شیر دو تین روز سےبیمار تھا،اس کو ڈاکٹر کے پاس لے جا رہا تھا،کچھوے کو موشن ہورہے تھے اسے بھی ڈاکٹر کو دکھانا تھا، خود ہی شیر کی دیکھ بھال کرتا ہوں، زیادہ لوگ ہونے کی وجہ سے شیر گھبراگیا اور میں اسے قابو نہیں کرسکا۔
سربراہ وائلڈ لائف سندھ جاوید مہرکا کہنا ہے کہ شیر کے مٹر گشت کے معاملے پر مالک کا جھوٹ پکڑا گیا ہے،شیر کو ڈاکٹر کے پاس لے جانے کا بیان جھوٹا ہے، وائلڈ لائف نے شیر اور کچھوے کو صحت مند قرار دے دیا ہے۔ ممکنہ طور پر شیر اور کچھوا فروخت کے لیے ڈیفنس کے کسی گھر میں لے جائے جارہے تھے۔ تفتیش سے پتا چلا کہ مالک شیر کو سپر ہائی وے کے کسی فارم ہاؤس سے لارہا تھا۔محکمہ وائلڈ لائف نے شیر کو چڑیا گھر کے پنجرے میں منتقل کردیا ہے۔