ستلج کے سیلاب کی تباہ کاریاں، مزید سینکڑوں آبادیاں ڈوب گئیں

بہاولنگر (اُمت نیوز) دریائے ستلج کے سیلاب کی تباہ کاریاں نہ رکیں، مزید سینکڑوں آبادیاں ڈوب گئیں اور زمینی رابطے منقطع ہو گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق دریائے ستلج میں بھوکاں پتن کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ابھی بھی جاری ہے، ضلع بہاولنگر میں سیلابی ریلے کی تباہ کاریاں جاری ہیں جس سے ایک لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے متعدد حفاظتی بند اور سڑکیں ٹوٹ گئی ہیں، درجنوں آبادیاں پانی کی لپیٹ میں آ گئی ہیں، چاروں اطراف پانی ہی پانی موجود ہے، 100 سے زائد آبادیوں کے زمینی راستے ابھی تک منقطع ہیں۔
ہزاروں ایکڑ پر فصلیں زیر آب آ گئیں، سیلابی پانی رہائشی ڈیروں، مکانوں میں داخل ہو گیا ہے، دریائی بیلٹ کے سکول بھی بند ہیں جبکہ بجلی سپلائی کا نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے۔
ریسکیو 1122 کی ٹیمیں اہل علاقہ کے ساتھ ملکر امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، ریسکیو ٹیموں نے پانی میں پھنسے 11940 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا، انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کو 30 فلڈ ریلیف کیمپس پر سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔
ادھر نقل مکانی کرنیوالے افراد شدید مشکلات سے دوچار ہیں، متاثرین کے لئے خوراک کی شدید قلت، جانوروں کے لئے بھی چارہ دستیاب نہیں ہے، متاثرین کی بڑی تعداد کھلے آسمان تلے حکومتی ریلیف کی منتظر ہے۔
دوسری جانب رام پور پل کے قریب نہر میں 50 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا، پانی سے سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آگئی، گاؤں والوں نے اپنی مدد آپ کے تحت شگاف پر کر رہے ہیں، باربار کال کرنے کے باوجود ضلعی انتظامیہ کا عملہ نہ پہنچا، کھیتوں میں پانی داخل ہونے سے فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ادھر احمد پور شرقیہ میں ہیڈ پنجند پر پانی کی آمد ایک لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گئی ہے، ہیڈ پنجند سے دریائے ستلج کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے، ہیڈ پنجند پر پانی کی آمد 1 لاکھ 9 ہزار 3 سو 28 کیوسک ہے جبکہ پانی کا اخراج 92 ہزار 7 سو 34 کیوسک ہے۔