حلقہ بندیاں، ایم کیو ایم کو فائدہ اور پی پی کو نقصان ہو سکتا ہے،رانا ثنا

لاہور (اُمت نیوز) مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کراچی میں مردم شماری سے سیٹیں بڑھیں گی جس کا فائدہ ایم کیو ایم پاکستان کو پہنچ سکتا ہے۔
نجی ٹی وی کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا یہ قومی خوش قسمتی ہے کہ سب کا مردم شماری پر اتفاق رائے ہوا، سب کو معلوم تھا کہ مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ہونی ہیں، سیاسی طور پر اگر اب کسی کو کوئی اور نعرہ زیادہ مناسب لگتا ہے تو لگائیں۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو مردم شماری سے متعلق گلہ تھا شاید فائدہ بھی ان ہی کو پہنچ رہا ہے جبکہ کراچی میں سیٹیں بڑھیں گی جس کا پیپلز پارٹی کو نقصان کا احتمال ہے۔
ان کا کہنا تھا خیبر پختونخوا میں حلقہ بندیوں سے کچھ لوگوں کو فائدہ ہو رہا ہے، جن کو فائدہ پہنچ رہا ہے وہ چاہتے ہیں حلقہ بندیاں ہوں اور جن کو نقصان ہے وہ چاہتے ہیں ابھی نہ ہوں، آئین اور قانون کا تقاضا ہے کہ مردم شماری کی منظوری کے بعد اب حلقہ بندی ہونی چاہیے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا قوم کو علم ہے کہ ہم نے بڑی کوشش کی یہ معاہدہ تاخیر کا شکار بھی ہوا، آئی ایم ایف سے مذاکرات بھی کیے، تقاضا بھی کیا اور ان کی منتیں بھی کیں، آئی ایم ایف سے تقاضا اور منتیں کرتے رہے کہ شرائط کو نرم کریں، معاہدہ ہو چکا تھا وہ کہتے تھے کہ ہمیں غرض نہیں کہ اس وقت وزیراعظم کا کیا نام تھا اور اب کیا ہے۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا بڑی مجبوری کی حالت میں ہمیں معاہدے کی شرائط کی توثیق کرنا پڑی، معاہدے کی شرائط کی توثیق نہ کرتے تو ملک ڈیفالٹ ہو جاتا، ہم نے ملک کو بہت بڑے خطرے سے بچایا ہے، اب تکلیف ہے تنگی ہے نگران حکومت سے کہا ہے کہ بجل بل کو اقساط میں کیا جائے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا نگران حکومت سے کہا کہ سردیوں میں بجلی کے بل کم ہو جائیں گے لہذا ابھی بل کی قسطیں کی جائیں، جس کا 15 ہزار کا بل ہے وہ ابھی 15 نہیں دے سکتا 5 ہزار تو دے سکتا ہے، نگران حکومت قابل لوگوں پر مشتمل ہے امید ہے مشکل گھڑی میں قوم کو ریلیف دیں گے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے باہر جانے کی ڈیل کا مجھے علم نہیں، حافظ حمداللہ کے پاس اگر معلومات ہیں تو وہ اس بارے میں بات کر سکتے ہیں، اس سے پہلے بھی سیف ایگزٹ کے معاملات ہوئے اس میں احتیاط کرنا پڑتی ہے، کسی پر کیس ہے تو وہ چلنا چاہیے، میرٹ اور قانون کے مطابق فیصلہ ہونا چاہیے۔