لاہور: ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کو عبوری ریلیف دیتے ہوئے فوری طور پر نیب کی تحویل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے حکم دیا کہ کوئی اتھارٹی یا ادارہ انہیں گرفتار نہیں کرے۔
جسٹس امجد رفیق نے پرویز الٰہی کی نیب میں گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ نیب کی جانب سے پرویز الٰہی کو عدالتی حکم پر 11.50 منٹ پر عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے فوری عبوری ریلیف دیتے ہوئے پرویز الٰہی کو نیب تحویل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ انکوائری ہوگی کہ عدالتی حکم کے باوجود پرویز الٰہی کو کیوں گرفتار کیا گیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس امجد رفیق نے پرویز الہٰی کی رہائی کا تحریری حکم جاری کردیا جس میں عدالت نے پرویز الہی کو نیب اور کسی بھی اتھارٹی کی جانب سے گرفتار کرنے سے روک دیا۔
تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ کوئی اتھارٹی، ایجنسی اور آفس، درخواست گزار کو گرفتار نہ کرے، پرویز الہٰی کو نظر بندی کے قانون کے تحت بھی حراست میں نہ لیا جائے۔
تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے پرویز الہٰی کو کسی انکوئری، مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکا تھا، نیب نے پرویز الہٰی کو اس وقت گرفتار کیا جب سنگل بینچ کا فیصلہ معطل تھا، دو رکنی بینچ نے انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی اور سنگل بینچ کا بحال کردیا تھا، دو رکنی بینچ کے فیصلے کے بعد نیب کی حراست غیر قانونی تھی۔
حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی ہدایت پر درخواست گزار کو عدالت میں پیش کیا گیا یہ عدالت درخواست گزار کو رہا کرنے کا حکم دیتی ہے ۔
عدالت نے نیب کو آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی اور سماعت 21 ستمبر تک ملتوی کردی۔