اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے نیب ترامیم کیخلاف درخواست پر ریمارکس میں کہا ہے کہ کئی لوگوں کے پاس منفی ذرائع سے حاصل کردہ داغدار پیسہ ہے جس کے تحفظ کی خاطر سسٹم میں مخصوص لوگوں کو بچا لیا جاتا ہے، آج صورتحال یہ ہے کہ معاشی مواقع چھیننے پر شہری ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف کی نیب ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ صدارتی معافی کی طرح نیب سے معافیاں دی جا رہی ہیں۔ بدنیت لوگوں کے ہاتھ میں اتھارٹی دی جاتی رہی۔ملک میں کئی لوگوں کے پاس منشیات اور دیگر منفی ذرائع سے حاصل کردہ داغدار پیسہ ہے جس کے تحفظ کی خاطر سسٹم میں مخصوص لوگوں کو بچا لیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے منصفانہ و فیئر معاشرہ قائم کرے۔ ریاست نے یقینی بنانا ہے مجرمان آزاد نہ گھومیں۔ آج صورتحال یہ ہو گئی کہ معاشی مواقع چھیننے پر شہری ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ معیشت کے شعبے کو سیاسی طاقتوروں کیلئے مختص کر دیا گیا۔ بنیادی حقوق کے براہ راست تعلق کا سوال اٹھا رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ اپنے نمائندے کسی مقصد سے منتخب کرتے ہیں جو آئین میں درج ہے۔ دنیا بھر میں آمدن سے زائد اثاثوں کے اصولوں کا استعمال کم کیا جاتا ہے۔ ماضی نیب قانون کا غلط استعمال کیا جاتا رہا، قانون سازی کے ذریعے سرکاری افسران کو نیب سے تحفظ فراہم کیا جاتا رہا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آڈیٹر جنرل اہم آئینی ادارہ ہے۔ مضبوط آڈیٹر جنرل آفس صوبوں کے اکاؤنٹس کو دیکھ سکتا ہے۔ نیب ترامیم سے براہ راست بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ نیب ترامیم سے بالواسطہ حقوق متاثر ہونے کا پہلو ضرور ہے۔ برا طرز یا مجرمانہ معاشرہ ہو گا تو لوگ چھوڑ کر چلے جائیں گے۔
عدالت عظمیٰ نے نیب ترایم کیخلاف چیئرمین پی ٹی ائی کی درخواست کی سماعت ملتوی کر دی۔