برطانیہ کے شہر برمنگم میں حکام نے امام پر یہ الزام لگا کر مسجد کے خلاف کارروائی شروع کردی کہ انہوں نے خطبے کے دوران عورتوں کو سنگسار کرنے طریقے بتائے ہیں۔
برمنگم کی گرین لین مسجد حالیہ عرصے میں موضوع بحث رہی ہے کیونکہ برطانوی حکومت نے مسجد کی انتظامیہ کو 77 کروڑ پاکستانی بطور امداد فراہم کیے تھے لیکن اسلام مخالف گروپ Focus on Wester Islamism نے مسجد کے خلاف پروپیگنڈا کے بعد امدادی رقم کی منتقل کا عمل روک دیا گیا تھا۔
اس تناظر میں رونما ہونے والا تازہ واقعہ یہ ہے کہ برطانوی حکام نے گرین لین مسجد کے امام پر الزام عائد کیا کہ انہوں خبطے کے دوران عورتوں کو سنگسار کرنے کے درست طریقے بتائے۔
مسجد کے امام شیخ ذکا اللہ سلیم کی جس ویڈیو کلپ کومسلمان مخالف گروپ یہ بتا کر سوشل میڈیا پھیلا رہا ہے کہ اس میں وہ خواتین کو سنگسار کرنے کا درست طریقہ بتا رہے ہیں دراصل وہ خواتین کے پردے سے متعلق ہے۔
برمنگم میں اسلام مخالف گروپ نےگرین لین مسجد کے خلاف مختلف ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلائی اور یہ رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کی مسجد کے امام تشدد پر اکساتے ہیں۔ جس کے بعد برطانوی حکام نے مسجد کو فراہم کردہ دو ملین پاؤنڈ کی رقم کو منجمد کردیا جبکہ فوری طور پر مزید رقم کی ادائیگی روک دی تھی۔
دوسری جانب مسلمان کمیونٹی نے واضح کیا کہ مسجد کو فنڈنگ دینے سے پہلے متعلقہ محکموں نے بھرپور تحقیقات کی تھیں۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے بھی اپنی ایک خبر میں اعتراف کیا کہ سوشل انویسٹمنٹ بزنس نامی خود بختار اور آزاد ادارے کی جانب سے چھان بین کی گئی تھی اور اس کے بعد ہی مسجد کو فنڈز دینے کا فیصلہ ہوا تھا۔
اس ضمن میں گرین لین مسجد کی انتظامیہ نے بیان جاری کیا اور کہا کہ امام مسجد کے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا اور انہیں غلط رنگ دیا گیا۔
علاوہ ازیں ویسٹ مڈلینڈ پولیس کے ترجمان نے تصدیق کی کہ پولیس نے امام ذکا اللہ سلیم کے بیانات کا جائزہ لیا ہے اور ان میں کوئی بھی خلاف قانون بات نہیں ہے۔
لیکن اس کے باوجود محکمہ ثقافت کی جانب سے مسجد کے خلاف فنڈز روکنے کی کارروائی جاری ہے۔