سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ان خبروں کی حقیقت سامنے آگئی جس میں طالبان کی جانب سے افغان شہریوں کو بجلی کے بلوں میں اضافے کی وجہ سے جاری مظاہروں کے پیش نظر پاکستان نہ جانے کا مشورہ دیا ہے۔
معاملہ اس وقت سنجیدہ صورتحال اختیار کرگیا جب ایک نیوز ایجنسی نے پاکستان سے منسوب خبر چلائی جسے ملک کے دو بڑے اردو اور انگریزی اخبارات نے بلاتصدیق شائع بھی کردی۔
فیکٹ چیک سے معلوم ہوا کہ طالبان کی جانب سے افغان شہریوں کو پاکستان نہ جانے کا مشورہ رواں برس مئی میں دیا گیا جب پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو گرفتار کیے جانے کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہوا۔
طالبان سے منسوب بیان ایسے وقت پر شیئر کیا گیا جب بعض مغربی ممالک نے اپنے شہریوں کے لیے پاکستان سفر کرنے سے متعلق ایڈوئزری جاری کی ہے۔
پاکستان میں ان دنوں بجلی کے بلوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور حالات و واقعات کے تناظر میں افغان وزارت خارجہ کا پرانے بیان کا اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہا ہے۔ اس میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ وائرل ہونے والے اسکرین شاٹ میں افغان وزارت خارجہ کے بیان کی تاریخ ظاہر نہیں کی گئی۔
پاکستان کے معروف صحافی حامد میر نے بھی بلاتصدیق ٹوئٹر پر افغان وزارت خارجہ کا پرانا بیان اس سوچ کے ساتھ ری ٹوئٹ کردیا کہ بجلی کے بلوں میں اضافے پر جاری مظاہروں کے پیش نظر طالبان نے اففان شہریوں کو پاکستان جانے سے روکا ہے۔
افغان وزارت خارجہ 22 مئی 2023 کا وہ بیان جو انہوں نے پاکستان میں سیاسی سطح پر رونما ہونے والے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے افغان شہریوں کے لیے سفری ایڈوائزری جاری کی تھی۔ افغان وزارت خارجہ کی ویب سائٹ کا اسکرین شاٹ جس میں 22 مئی 2023 کی تاریخ کو نمایاں کیا گیا ہے۔