سویڈن (اُمت نیوز)سویڈن کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ نو ماہ کے دوران مسلمانوں کی مقدس ترین قرآن پاک کی مسلسل بے حرمتی کے واقعات کی وجہ سے ملک کو تقریبا دو لاکھ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
سویڈش نشریاتی ادارے سویریگز ریڈیو کے مطابق سویڈش نژاد ڈینش سیاست دان راسمس پالودان اور سٹاک ہوم میں مقیم عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا کی جانب سے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی اشتعال انگیز کارروائیاں نتیجے میں نارڈک ملک کو 22 لاکھ سویڈش کرونا (تقریبا 199,300 ڈالر) سے محروم کرچکی ہیں۔
ؒرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کارروائیوں کی وجہ سے مزید پولیس افسران کی تعیناتی کی وجہ سے لاگت میں اضافہ ہوا اور ان میں سے بہت سے کے معمول کے فرائض میں خلل پڑا۔
ڈنمارک کے ساتھ ساتھ سویڈن کو بھی پولیس کی نگرانی میں قرآن پاک کی عوامی بے حرمتی کی اجازت دینے پر وسیع پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انتہائی دائیں بازو کی اسٹرم کرس (ہارڈ لائن) پارٹی کے رہنما پالودان نے سویڈن کے شہروں مالمو، نورکوپنگ، جونکوپنگ اور اسٹاک ہوم میں قرآن پاک کی بےحرمتی کی۔
21 جون کو اس نے سویڈن میں ترک سفارت خانے کے باہر قرآن پاک کا ایک نسخہ نذر آتش کیا۔
سلوان مومیکا کا نام ایک ہفتہ بعد اس وقت سرخیوں میں آیا جب اس نے عید الاضحی کے موقع پر اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر قرآن پاک کا نسخہ نذر آتش کیا تھا۔
20 جولائی کو سویڈن میں عراقی سفارت خانے کے باہر مومیکا نے پھر قرآن مجید کی بےحرمتی کی اور ساتھ ہی عراقی پرچم کو بھی زمین پر گرایا اور پتھراؤکیا۔
سلوان مومیکا نے 31 جولائی کو سویڈش پارلیمنٹ کے باہر ایک بار پھر قرآن کی بے حرمتی کی۔
ایرانی تارک وطن بہرامی مرجان نے 3 اگست کو اسٹاک ہوم کے قریب ایک علاقے انگبی بادیت میں اسی طرح کی اشتعال انگیز کارروائیاں کیں۔
مومیکا نے اگست کے اوائل میں سویڈن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر اور گزشتہ ہفتے اسٹاک ہوم مسجد کے سامنے ایک اورقرآن پاک نذرآتش کیا تھا۔
اگرچہ ان اقدامات نے سویڈن کے امیج کو نقصان پہنچاتے ہوئے سلامتی کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے ، لیکن مومیکا اب بھی حکام سے اپنے اس مکروہ فعل کی اجازت حاصل کرنے میں کامیاب ہے۔
سویڈن کی سکیورٹی سروسز کا بھی کہنا ہے کہ قرآن پاک کی بےحرمتی کے واقعات کے بعد ملک کی سیکیورٹی کی صورتحال خراب ہوئی ہے۔