اسلام آباد: عام انتخابات کیلئے عدلیہ نے ریٹرننگ افسران فراہم کرنے سے انکار کردیا ۔ذرائع کے مطابق قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے عدلیہ سے براہ راست ریٹرننگ افسرن کی تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور چیف جسٹس پاکستان نے عدلیہ سے براہ راست انتخابات کیلئے ریٹرننگ افسران کی فراہمی سے معذوری ظاہر کی ہے۔ذرائع کے مطابق اس ضمن میں چیف الیکشن کمشنر نے دو بار چیف جسٹس پاکستان سے ملاقاتیں کرکے عام انتخابات کیلئے عدلیہ سے ریٹرننگ افسران فراہم کرنے پر تبادلہ خیال کیا لیکن چیف جسٹس نے عدلیہ سے آر اوز پر تنقید کے پیش نظر معذرت کی۔
ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے عدلیہ سے ریٹرننگ افسران کی خدمات حاصل کرنے کیلئے تمام ہائی کورٹس کو بھی خطوط کو لکھے تھے ۔رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ نے جوابی خط میں واضح طور پر عام انتخابات کیلئے ریٹرننگ افسران فراہم کرنے سے معذرت ظاہر کردی ہے جبکہ رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ نےعام انتخابات قریب آنے پر فیصلے کا کہا ہے۔ ذرائع کے مطابق رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ نے جوابی خط میں کہا ہے کہ عدلیہ سے براہ راست ریٹرننگ افسران کا معاملہ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی میں زیر بحث آیا اور کمیٹی نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا۔ خط میں آر اوز عدلیہ سے نہ دینے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا اور معاملہ کمیٹی کے سامنے رکھنے اور پالیسی میں تبدیل کرانے کی تجویز دی گئی ۔
خط میں کہا گیا ہے کہ بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی عدلیہ سے آر اوز لینے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس کے انکار اور ہائی کورٹس کے رجسٹرار صاحبان کے خطوط کے بعد الیکشن کمیشن آر اوز کی تعیناتی کیلئے دیگر آپشنز پر غور کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کے پاس بیوروکریسی کے افسران کی فہرست موجود ہے اور پلان بی کے تحت آر اوز کی تعیناتی کی فہرست کو بھی شارت لسٹ کیا جا چکا ہے۔