اسلام آباد: یوم دفاع پاکستان آج 6 ستمبر کو روایتی جوش و خروش سے منایا جائےگا۔ اس سلسلے میں وفاقی دارالحکومت، چاروں صوبوں ،آزاد کشمیر، شمالی علاقہ جات، گلگت و بلتستان سمیت ملک بھر میں مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا۔ صبح کا آغاز مساجد میں نماز فجر کے بعد شہداء کےلئے قرآن خوانی اور ملک و قوم کی سلامتی اوراستحکام کے لئے خصوصی دعائوں سے ہوگا جبکہ وطن کے دفاع کےلئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کی یادگاروں پر پھول چڑھانے کی تقاریب انعقاد پذیر ہوں گی اور فاتحہ خوانی بھی کی جائے گی۔
اپنے پیغام میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے امن کے فروغ اور پرامن بقائے باہمی کی پالیسی پر عمل پیرا رہنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنی قومی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں اور اقوام متحدہ کے پرچم تلے دنیا میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ جنگ ستمبر ہماری تاریخ میں غیر متزلزل قومی عزم، پیشہ ورانہ مہارت اور جذبہ حب الوطنی و قربانی کی علامت کے طور پر ایک یادگار حیثیت رکھتی ہے۔
اپنے پیغام میں نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ 6 ستمبر کا دن ملی عزم، ہمت، بہادری اور شجاعت کے دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، ۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ یہ دن ہمیں تاریخ کے ان فیصلہ کن لمحات کی یاد دلاتا ہے جب جذبہ محب الوطنی سے سرشار پوری قوم نے مسلح افواج کے شانہ بشانہ ایک سیسہ پلائی دیوار بن گئی ۔انہوں نے کہا کہ اکیسوی صدی کی جنگ کے خدوخال تبدیل ہو کر ففتھ جنریشن وار فیئر کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ستمبر 1965 کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی جری افواج نے اپنے سے کئی گنا بڑی فوج کو پسپا ہونے پر مجبور کر کے جرات اور بہادری کی ایک نئی تاریخ رقم کی ۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 6 ستمبر کے دن کو قومی جرات و بہادری کا استعارہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم اپنے وطن کا دفاع کرنے کے لیے متحد اور ہر وقت تیار ہے۔