پرویز الہٰی کو عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار

لاہور (اُمت نیوز) لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے صدر چودھری پرویز الہٰی کو عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔
پرویز الہٰی کی بازیابی کے لیے کیس کی سماعت لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس مرزا وقاص رؤف کی عدالت میں ہوئی لیکن عدالتی حکم کے باوجود آج بھی سابق وزیراعلیٰ کو پیش نہ کیا گیا۔
سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی، سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل اٹک عارف شہزاد، ڈی پی او اٹک سردار غیاث گل خان اور پنجاب حکومت کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور سمیت دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بھی لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
جسٹس مرزا وقاص رؤف نے پرویز الہٰی کو پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم کو کیسے نظر انداز کیا گیا؟
پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جس پر عدالت نے کہا کہ عدالت کے احکامات کو نظر انداز کرنا الگ مسئلہ ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا عدالتی حکم کے باوجود اسلام آباد پولیس نے پرویز الہٰی کو گرفتار کیا، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے استفسار کیا کہ عدالتی حکم موجود ہے تو آپ کا اس پر کیا مؤقف ہے، عدالتی حکم بہت صاف تھا مگر انہیں گرفتار کرکے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ پمز میں پرویز الہٰی کو لے کر گئے، سکیورٹی کی وجہ سے پولیس لائن میں رکھا، یہاں لانا مشکل ہے، لاہور ہائیکورٹ نے پوچھا کہ یہاں سے لے جاتے ہوئے کوئی مشکل نہیں تھی، پرویز الہٰی کو پیش کرنا کسی کی انا کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔
عدالت نے کہا کہ آئی جی سپریم کورٹ اور چیف کمشنراسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئے، عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر متعلقہ افسران کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے، توہین عدالت کی کارروائی ان افسران کیخلاف الگ سے جاری رہے گی۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا چیف کمشنر اسلام آباد نے اس عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کی، چیف کمشنر اسلام آباد کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے، افسران 7 روز میں اپنا جواب داخل کرائیں۔
عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور کو مداخلت سے روکتے ہوئے کہا کہ افسران کے خلاف توہین عدالت کیس اگلے ہفتے تک ملتوی کیا جاتا ہے۔