اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، عدالت نے تحریک انصاف کے صدر 2روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
تحریک انصاف کے صدر پرویز الٰہی کو جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا،پولیس نے صدر پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی.
اسلام آباد کی انسداددہشتگردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے توڑ پھوڑ کیس میں پرویز الٰہی کے 2روزہ جسمانی ریمانڈ کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
تحریری فیصلے میں کہاگیا ہے کہ ملزم پرویز الٰہی کو ضمنی بیان کی بنیاد پر مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے،حقائق جاننے کیلئے ملزم کو 2روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیا جاتا ہے۔
جج اے ٹی سی نے کہاکہ پولیس ملزم پرویز الٰہی کا میڈیکل چیک اپ کرائے،پرویز الٰہی سابق ڈپٹی وزیراعظم اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب رہ چکے ہیں،پرویز الٰہی کی زائد عمر کے باعث انہیں گرفتاری کے دوران اچھے ماحول میں رکھا جائے،سابق وزیراعلیٰ کی صحت اور تکریم کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں اچھے ماحول میں رکھا جائے ، فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس پرویز الٰہی کو 8ستمبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کرے ۔
تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پرویز الٰہی کی اہلیہ، بیٹے اور بیٹیوں کو ان سے ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے،پرویز الٰہی کو گھر کا کھانا دینے کی درخواست بھی منظور کی جاتی ہے،عدالت نے کہاکہ ایس ایچ او سی ٹی ڈی ملاقات اور گھر کا کھانا فراہم کرنے کے انتظامات کریں۔
قبل ازیں پرویز الٰہی کے وکیل سردار عبدالرازق کے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ لےکر پولیس لائنز گئے، پولیس نے میری گاڑی میں پرویزالٰہی کو بٹھایا، فیملی سے نہیں ملنے دیا،پولیس لائنز کے گیٹ پر پہنچے تو پرویز الٰہی کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا،پولیس نے وکلا کو گاڑی سے اتارا اور پرویز الٰہی کو گرفتار کرکے تھانے لے گئے.
پولیس نے نہیں بتایا کیوں پرویزالٰہی کو گرفتار کیا جارہا ہے، وارنٹ بھی نہیں دکھائے،وکیل صفائی نے کہاکہ پاکستان میں قانون کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں،عدالتیں ریلیف دیتی ہیں ، عدالتیں آخری امید ہیں۔