اسلام آباد(اُمت نیوز)بھارت نے جی ٹوئنٹی اجلاس کی سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر نئی دہلی سے ستر کلو میٹر دور مسلمان تاجروں کی سو دکانیں جلادیں، کئی گھر مسمار کردیے اور متعدد مسلمان نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا۔
جب نئی دہلی کے جنتا کیمپ کی کچی آبادیوں کے رہائشیوں نے سنا کہ G20 سربراہی اجلاس ان کے گھروں سے بمشکل 500 میٹر کے فاصلے پر ہندوستانی دارالحکومت میں منعقد ہونا ہے، تو انہیں امید تھی کہ اس سے انہیں بھی فائدہ ہوگا۔
لیکن اس کے بجائے انہیں بے گھر کر دیا گیا۔
کچی بستی میں رہنے والوں میں سے کچھ نے بے دخلی روکنے کے لیے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا لیکن عدالت نے بستیوں کو غیر قانونی قرار دیا۔
اس کے بعد انتظامیہ نے رہائشیوں کو 31 مئی تک بستیاں خالی کرنے کا حکم دیا۔
نریندر مودی کی حکومت کے حکام جو انہدام کے ذمہ دار ہیں، کہتے ہیں کہ یہ مکانات سرکاری زمین پر غیر قانونی طور پر بنائے گئے تھے اور انہیں ہٹانا ”ایک معمول کی سرگرمی“ تھی۔
حکام نے دعویٰ کیا کہ جی 20 سربراہی اجلاس کے لیے شہر کو خوبصورت بنانے کے لیے کوئی گھر نہیں گرایا گیا ۔
جنتا کیمپ کی جھونپڑیوں کا انہدام محمد شمیم کے لیے ایک جھٹکا تھا، جن کا خیال تھا کہ G20 سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے ”بڑے لوگ“ غریبوں کو کچھ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں اس کے برعکس ہو رہا ہے، بڑے لوگ آئیں گے، ہماری قبروں پر بیٹھ کر کھانا کھائیں گے۔