لاہور (اُمت نیوز) مادرِ جمہوریت کا خطاب اور تین بار خاتون اول کا اعزاز پانے والی بیگم کلثوم نواز کو دنیا سے رخصت ہوئے 5 برس بیت گئے ہیں۔
مشرف کی آمریت کے دور میں مضبوط سیاسی کردار بن کر سامنے آنے والی کلثوم نواز مارچ 1950ء میں اندرونِ لاہور کے کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئیں وہ مشہور زمانہ گاما پہلوان کی نواسی تھیں، کلثوم نواز نے پنجاب یونیورسٹی سے اردو ادب میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
بیگم کلثوم نواز کی شادی سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف سے 1971ء میں انجام پائی، شرافت، محبت، سخاوت اور برداشت مرحومہ کی زندگی کا قیمتی اثاثہ تھے، نواز شریف جب پابندِ سلاسل تھے تو کلثوم نواز نے پرویز مشرف کی آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، اس کے علاوہ وہ سابق وزیر اعظم کی زندگی، سیاست اور اہم پارٹی فیصلوں میں بھی بھرپور کردار ادا کرتی رہیں۔
1999ء میں بیگم کلثوم نواز نے مسلم لیگ (ن) کی ڈوبتی کشتی کو سہارا دیا اور تین برس تک پارٹی صدارت کا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھائے رکھا، اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے پر کلثوم نواز کو ’’مادر جمہوریت‘‘ کے خطاب سے نوازا گیا۔
نواز شریف کی نااہلی کے بعد کلثوم نواز ایک بار پھر سیاسی میدان میں اتریں، بستر علالت پر ہی ڈاکٹر یاسمین راشد کے مقابلے میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں لیکن کینسر کی بیماری نے زیادہ مہلت نہ دی اور موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد 11 ستمبر 2018ء کو خالق حقیقی سے جا ملیں، مرحومہ جاتی اُمراء رائے ونڈ میں اپنے سسر میاں محمد شریف کے پہلو میں آسودہ خاک ہیں۔