اسلام آباد(اُمت نیوز)وفاقی حکومت نے تیل کے بحران کا خدشہ ظاہر کر دیا جب کہ ملک میں چند مقامات پر بعض آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ریٹیل آؤٹ لیٹس مبینہ طور پر خشک پائے گئے ہیں۔
وزارت پٹرولیم نے چیئرمین اوگرا سے خشک ریٹیل آؤٹ لیٹس چلانے والی کمپنیوں کے خلاف ضابطے کی کارروائی کرنے کیلیے مراسلہ لکھ دیا ہے، 12 ستمبر کو لکھے گئے مراسلے میں ڈائریکٹر جنرل آئل پٹرولیم ڈویژن عمران احمد نے چیئرمین اوگرا کو آگاہ کیا کہ وزیر توانائی نے اس پیشرفت کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ اوگرا کو متحرک کیا جائے۔
اوگرا ٹیم اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام مارکیٹنگ کمپنیاں اپنے ریٹیل آؤٹ لیٹس خالی نہ رکھیں اور پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھیں، اوگرا، آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کی روزانہ کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے ڈی جی آئل کے خط میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ ملک میں اس وقت پٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔
لہذا پیٹرولیم مصنوعات ذخیرہ کرنے کی کسی بھی کوشش کی سختی سے حوصلہ شکنی کی جائے اور اس کی روک تھام کی جانی چاہئے،مراسلے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ کسی بھی ایسی مارکیٹنگ کمپنی کے خلاف ضابطے کی کارروائی کی جا سکتی ہے جو لازمی سٹاک سے کم مقدار میں تیل رکھے۔
ڈی جی آئل نے مراسلے کی نقول آئل کمپنیوں کی ایڈوائزی کونسل کے سیکرٹری جنرل اور آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کو بھی ارسال کی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پٹرول کا ذخیرہ 4 لاکھ 16 ہزار میٹرک ٹن اور ہائی سپیڈ ڈیزل کا 4 لاکھ 60 ہزار میٹرک ٹن تھا۔ دوسری بات یہ ہے کہ قیمتوں میں ایک بار پھر 15 روپے فی لٹر تک اضافہ متوقع ہے، اس لیے پیٹرولیم ڈیلرز نے انوینٹری سے فائدہ حاصل کرنے کیلیے تیل کا ذخیرہ کرنا شروع کر دیا تھا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایل سی کھلنے کے میں مسائل کی وجہ سے بعض کمپنیاں درآمد کے آؤٹ لیٹس خشک تھے، دوسری جانب سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ تیل کمپنیوں نے 18 روپے فی لٹر تک انوینٹری کا فائدہ اٹھایا ہے۔