لاہور (نمائندہ امت )اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان نے فیسوں میں ہوش ربا اضافے اور نئے مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے لیے مختص کی جانے والی ناکافی رقم کو مسترد کرتے ہوئے ملک گیر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کردیا ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کی مرکزی شوریٰ کے اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ناظمِ اعلیٰ شکیل احمد نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں کم سے کم 5 فیصد تعلیم کے لیے مختص کرنے کا مطالبہ کیا، انہوں نے کہا کہ اپنے وعدوں کے برعکس تعلیم کسی بھی حکومت کی ترجیح نہیں رہی، مہنگائی کے اس طوفان میں جہاں کھانے کے لیے دو وقت کی روٹی آسانی سے میسر نہیں وہاں پاکستان کی یوتھ کو تعلیمی اداروں کی فیسوں گزشتہ دس سالوں میں 90 فیصد سے زیادہ اضافہ کر کے تعلیم سے محروم کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ناظم اعلی نے گورنمنٹ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسانی اور منشیات کا استعمال خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، ان جرائم میں ملوث کالی بھیڑوں کو بے نقاب کرتے ہوئے ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے۔ناظم اعلیٰ جمعیت شکیل احمد کا مزید کہنا تھا کہ طلبہ کے جمہوری حق کو تسلیم کرتے ہوئے طلبہ یونین کے الیکشنز کو منعقد کروایا جائے اور سرکار کی جانب سے فنڈز کی کٹوتی، جامعات میں نشستوں کی کم تعداد اور داخلوں میں میرٹ کی پامالی کے باعث نجی جامعات کو اپنی من مانیوں کا موقع ملتا ہے، جس سے عام طالب علم متاثر ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نجی جامعات میں فیسوں اور نصاب کے معاملے میں من مانیاں روکنے کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے اور تعلیمی اداروں بالخصوص کالجز اور یونیورسٹیز کے لیے ٹرانسپورٹ اور ہاسٹلز کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بھی بجٹ میں رقم مختص کی جائے۔اس موقع پر ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان شکیل احمد نے تعلیمی بجٹ ریوینیو کمیٹی کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے کمیٹی کی تجاویز اور سفارشات پر عمل نہیں کیا تو ملک بھر سے طلبہ اسلام آباد کا رخ کریں گے۔