لیبیا:سمندری طوفان ڈنیال سے اموات کی تعداد 6 ہزار ہو گئی، ہزاروں لاپتا

تریپولی: لیبیا میں ہولناک سیلاب سے اموات کی تعداد چھ ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ ایک سو پنتالیس مصری شہری بھی شامل۔۔ دس ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔ لیبیا میں بدترین سیلاب تباہی کی داستان چھوڑ گیا ہے۔ درنہ، بن غازی، البیضا سمیت ساحلی علاقے کھنڈرات کا منظر پیش کررہے۔ درنہ میں بدترین صورتحال ہے، جہاں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ گلیاں تباہ شدہ گاڑیوں سے بھری ہوئی ہیں اور سمندر لاشیں اگل رہا ہے۔

لیبیا کے اسپتال لاشوں سے بھر چکے ہیں۔ سمندر برد ہونے والے افراد کی لاشیں بھی ساحل سے ملنا شروع ہوگئی ہیں۔قطر اور اردن کی جانب سے امدادی سامان بھیجا گیا ہے جبکہ اٹلی نے ریسکیو آپریشن کیلئے اپنا فوجی دستہ لیبیا بھیجا ہے۔

لیبیا کے شہر درنہ میں تباہ کن سیلاب میں ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دفنایا جا رہا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اب تک کم از کم 6 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں ۔ ہزاروں لوگ اب بھی لاپتا ہیں۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کم از کم 34 ہزار افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ تباہی کے منظر کی تصاویر سامنے آ رہی ہیں جن میں ملبے کے پہاڑ، خستہ حال کاریں اور سڑکوں پر قطاروں میں پڑی لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ باڈی بیگز اور کمبلوں میں ڈھکی لاشوں کو ایک قبرستان میں ایک ساتھ دفن کیا جا رہا ہے۔ یہاں مشینوں سے گڑھے کھودے گئے ہیں۔

درنہ شہر میں دس ہزار سے زائد افراد کے لاپتا ہونے کی اطلاع ہے۔ ایسے میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ درنہ میں امدادی کاموں میں شامل رضاکاروں کے مطابق امدادی کارکن اب بھی متاثرہ افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔