کوئٹہ : مستونگ میں دھماکے کے نتیجے میں جے یو آئی (ف) کے رہنما اور پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمد اللہ سمیت 11افرادزخمی ہو گئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق پولیس اور سیکیورٹی اداروں کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اورجائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا۔دھماکہ مستونگ قومی شاہراہ پر جوتو کے مقام پر ہوا ، حافظ حمداللہ کےساتھ ان کا گن مین اور دیگر 2 ساتھی بھی تھے۔
نامعلوم دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے دھماکے میں مجموعی طور پر11افراد زخمی ہو ئے جن میں 5 کالج طلبا بھی شامل ہیں۔ ریسکیو عملے نے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا۔
حافظ حمداللہ منگوچر جلسے میں شرکت کیلیے جار ہے تھے کہ مستونگ میں سڑک کنارے دھماکہ ہو گیا۔ سینیٹر غفور حیدری نے دھماکے کے بعد جلسہ ملتوی کر دیا۔
دھماکے کی زد میں وہاں سے گزرنے والی طلبا سے بھری ایک کالج وین بھی آ ئی جس میں موجود 5 طلبا زخمی ہوئے، زخمی ہونے والے طلبا کو بھی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ترجمان جے یو آئی اسلم غوری کا کہنا ہے کہ حافظ حمداللّٰہ دھماکے کے نتیجے میں معمولی زخمی ہوئے ہیں، تشویش کی کوئی بات نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حافظ حمداللّٰہ کے 2 ساتھی بھی دھماکے میں زخمی ہوئے ہیں، دھماکا خودکش ہے یا نہیں اس سے متعلق معلومات نہیں۔
ڈپٹی کمشنر مستونگ عبدالرزاق ساسولی کے مطابق مستونگ میں ہوئے دھماکے میں زخمی ہونے والے حافظ حمد اللّٰہ کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ڈپٹی کمشنر مستونگ نے یہ بھی بتایا ہے کہ حافظ حمداللّٰہ کو مستونگ کے اسپتال میں ابتدائی طبی امداد دی گئی جس کے بعد انہیں اور دیگر زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، نگراں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی اور نگراں وزیرِ داخلہ بلوچستان محمد زبیر جمالی نے مستونگ میں ہوئے دھماکے کی مذمت کی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ دھماکے میں حافظ حمداللّٰہ اور ساتھیوں کے زخمی ہونے پر تشویش ہے۔انہوں نے متعلقہ حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی کا کہنا ہے کہ مستونگ واقعہ افسوس ناک ہے، دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
نگراں وزیرِ داخلہ بلوچستان محمد زبیر جمالی نے حافظ حمد اللّٰہ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔