وزیراعظم نے وفد امریکا بھیجنے کی منظوری دے دی ہے، فائل فوٹو
وزیراعظم نے وفد امریکا بھیجنے کی منظوری دے دی ہے، فائل فوٹو

افغانستان سے دہشتگرد حملے ہوتے ہیں، پاکستان

اسلام آباد:  ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ  نےہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ چترال سمیت دیگر جگہوں پر افغانستان سے دہشتگرد حملے ہوئے جس پر تشویش ہے،افغانستان کی قائم مقام حکومت اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کے اقدامات یقینی بنائے۔  پاکستان کو افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال پر کچھ تحفظات ہیں جن سے افغان حکام کو آگاہ کیا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ افغانستان کی قائم مقام حکومت سے تعلقات قائم کرنے اور اسے تسلیم کرنے کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی، افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کو نیک نیتی سے معاونت دی ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کو غلط استعمال کیا جا رہا ہے، پاکستان کو افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال پر کچھ تحفظات ہیں، پاکستان نے افغان حکام کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ پاکستان حالات کا جائزہ لے کر ہی طورخم سرحد کھولنے کا فیصلہ کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے میں بھارت سے واہگہ کے ذریعے سڑک سے تجارت شامل نہیں ہے، افغانستان سے بعض چینلز کے ذریعے بات ہو رہی ہے مگر ابھی کوئی نتیجہ خیز بات نہیں ہوئی، پاکستان اور افغانستان کے بات چیت کے لیے سفارتخانے سمیت مختلف چینلز ہیں۔ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، چترال سمیت دیگر جگہوں پر افغانستان سے دہشتگردانہ حملے ہوئے، افغان عبوری حکومت یقینی بنائے کہ پاکستان کو افغان سر زمین سے خطرات درپیش نہ ہوں۔

مسئلہ کشمیر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، کشمیر میں آئے روز اغواء، زیادتی اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات ہو رہے ہیں۔بھارت کے نقشے میں دکھائے گئے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پاکستان کے زیر انتظام ہیں، کسی بھی نقشے میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھانا غیر قانونی ہے، ایسے کسی بھی نقشے کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ 18 سے 23 ستمبر تک یو این جنرل اسمبلی کی بحث میں شرکت کریں گے، نگران وزیر خارجہ بھی ان کے ہمراہ ہوں گے، نگران وزیر اعظم اہم شخصیات اور تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کریں گے۔