اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی 90 روز میں انتخابات کرانے کی آئینی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی۔رجسٹرار آفس نے اس حوالے سے پی ٹی آٸی کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے۔
درخواست پر کیے گئے اعتراض میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے کسی متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا، درخواست میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ کونسا بنیادی حق متاثر ہوا ہے۔
پی ٹی آئی نے ملک میں عام انتخابات 90 دنوں میں کرانے کی درخواست سپریم کورٹ دائر کی تھی۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے سینیٹر علی ظفر کے ذریعے دائر درخواست میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ چاروں صوبوں کے گورنرز کو انتخابات کی تاریخ کے لیے ہدایات جاری کرے، صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا آئینی حق آرٹیکل 58 ون کے تحت حاصل ہے۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ الیکٹورل پراسس کو حلقہ بندیوں کے بہانے سے التوا میں ڈالے، مردم شماری سے متعلق فیصلہ کرنے والی مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل مکمل نہیں تھی، الیکشن کمیشن غیر آئینی مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے پر انحصار کر کے انتخابات میں تاخیر نہیں کر سکتا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے اور فیصلے کے بعد جاری نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے، انتخابات بروقت نا ہونے سے پاکستان ایک اور آئینی بحران کا شکار ہو جائے گا۔