اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کیس کا محفوظ فیصلہ سنادیا،سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کی کچھ شقیں کالعدم قرار دے کر چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابل سماعت قرار دیدی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے نیب ترامیم کیس کا فیصلہ سنایا،سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کا فیصلہ دو، ایک سے سنایا،جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کیس میں فیصلے سے اختلاف کیا ۔
عوامی عہدہ رکھنے والے سیاستدانوں کیخلاف کرپشن کیسز بحال ہو گئے، نیب کو 50کروڑ روپے سے کم مالیت کے کرپشن کیسز کی تحقیقات کی اجازت مل گئی،سپریم کورٹ نے ختم کئے گئے تمام نیب مقدمات بحال کردیے۔
سپریم کورٹ نے کہاکہ کرپشن کیسز جہاں رکے تھے وہیں سے 7روز میں شروع کئے جائیں،سپریم کورٹ نے نیب قانون میں تبدیلی سے ختم کئے گئے کرپشن کیسز کے تمام فیصلے کالعدم قرار دے دیے۔
سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کی 10میں سے 9شقیں اڑا دیں،سپریم کورٹ نے مقدمہ ثابت کرنے کا بوجھ نیب پر ڈالنے کی شق کالعدم قرار دیدی،اس کے علاوہ بے نامی کی تعریف سے متعلق نیب ترمیم بھی کالعدم قرار دیدی گئی،آمدن سے زائد اثاثوں کی تعریف تبدیل کرنے کی شق بھی کالعدم قرار دیدی گئی۔
فیصلے سے آصف علی زرداری کے جعلی اکاؤنٹ کیسز واپس احتساب عدالت کو منتقل ہو جائیں گے اور سابق وزیراعظم شاید خاقان عباسی کا ایل این جی کیس اسپیشل جج سینٹرل سے احتساب عدالت کو واپس منتقل ہوگا۔
نواز شریف، آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کا توشہ خانہ کیس واپس احتساب عدالت کو منتقل ہوگا جبکہ مراد علی شاہ کے خلاف نیب ریفرنس بھی واپس احتساب عدالت کو منتقل ہوگا۔ سلیم مانڈوی والا کے خلاف کڈنی ہل ریفرنس اور اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس واپس احتساب عدالت کو منتقل ہوگا۔سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کیسز بھی بحال ہوں گے۔
نیب ترامیم کیس میں چیف جسٹس پاکستان کے پوچھے گئے سوال کا جواب حکومتی وکیل مخدوم علی خان نے 9 ستمبر کو جمع کروایا تھا۔ تحریری جواب پانچ صفحات پر مشتمل تھا۔ چیف جسٹس پاکستان نے عدالتی معاون کے ذریعے سوال بھجوایا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کے خلاف کیس میں فل کورٹ تشکیل دینے کی تجویز دی تھی۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نیب ترامیم کے خلاف درخواست دائر کی تھی اور سپریم کورٹ نے درخواست پر 53 سماعتیں کیں۔