لاہور : تحریک انصاف کے صدر پرویزالٰہی کو ایک مرتبہ پھر گرفتار کر لیا گیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق صدر پی ٹی آئی پرویزالٰہی کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، اور عدالت نے سابق وزیراعلیٰ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا، تاہم راولپنڈی پولیس نے انہیں ایک اور کیس میں عدالت سے گرفتار کرلیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ریحان الحسن نے اینٹی کرپشن کی پرویزالٰہی کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔
پرویز الہیٰ کے جانب سے صدر لاہور بار رانا انتظار نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انکوائری سے قبل ایف آئی آر درج نہیں ہوسکتی، کل ڈی جی اینٹی کرپشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے ۔
وکیل رانا انتظار نے مؤقف پیش کیا کہ پرویز الٰہی کی گرفتاری بدنیتی پر مبنی ہے، ان کے خلاف انکوائری کی گئی، نہ ہی انکوائری کا نوٹس بھیجا گیا، عدالت سابق وزیراعلیٰ کو مقدمے سے ڈسچارج کرے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد پرویزالٰہی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ تاہم عدالت میں ہی کھڑی راولپنڈی پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کیا اور لاہور سے لے کر روانہ ہوگئی۔
وکیل رانا انتظار کا کہنا ہے کہ عدالت نے اینٹی کرپشن مقدمے میں پرویزالٰہی کو رہا کردیا تھا، لیکن پنڈی پولیس دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتار کرکے اڈیالہ جیل لے گئی۔
لاہور ماسٹر پلان مقدمے سے رہائی ملتے ہی پرویز الٰہی کو دوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔ اس مرتبہ ان کو راولپنڈی پولیس نے دہشت گردی کیس میں ملوث ہونےکے الزام پر گرفتار کیا۔