کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس کے مفرور ملزم حماد صدیقی کو پاکستان واپس لانے سے متعلق کیس میں چیف سیکریٹری سندھ اور وفاقی سیکریٹری یا ایڈیشنل سیکریٹری کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا پیر کو عدالت کی طلبی کے باوجود وفاقی سیکریٹری داخلہ ،آئی جی اور ہوم سیکریٹری سندھ پیش نہیں ہوئے جبکہ ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا، سیکشن افسر وزارتِ داخلہ اور فوکل پرسن ہوم ڈپارٹمنٹ سندھ پیش ہوئے پیش ہونے والے افسران عدالت کو مناسب معاونت فراہم نہ کرسکے جس پرسیکریٹریز کے رویئے پر عدالت برہم ہوگئی اور کہا کہ اگلی سماعت پر چیف سیکریٹری سندھ اور وفاقی سیکریٹری یا ایڈیشنل سیکریٹری پیش ہوں۔
جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ 259شہری جاں بحق ہوگئے کسی کو اسکا احساس ہی نہیں،وزارتِ داخلہ نے بتایا کہ حماد صدیقی کی گرفتاری کے لئے متعدد الرٹ جاری کئے وفاقی حکومت نے حماد صدیقی کی گرفتاری کے لئے انٹرپول سے ریڈ وارنٹ بھی جاری کروائے جسٹس کے کے آغا نے استفسار کیا کہ ریڈ نوٹس کب جاری کرائے گئے،اب کیا صورتحال ہے سیکشن افسر نے بتایا کہ 26جنوری 2017 کو ریڈ وارنٹ جاری ہوئے تھے ریڈ وارنٹ 5 سال کیلئے جاری ہوتے ہیں عدالت نے کہا کہ اسکا مطلب ہے کہ جنوری 2022میں انکی مدت ختم ہوگئی وزارت داخلہ کی کارکردگی بہت ناقص ہے بلکہ غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں، اتنے آدمیوں کی ہلاکت کے معاملے کو اس کے معیار کے مطابق فالو نہیں کیا گیا فیکٹریوں میں حفاظتی انتظامات کی رپورٹ کون سا محکمہ پیش کریگا سرکاری وکلاء کی جانب سے جواب نہیں دیا گیا جس پر عدالت نے کہا کہ چلیں چیف سیکریٹری کو بلایا ہے وہی بتائیں گےعدالت نے سماعت 25ستمبر تک ملتوی کردی۔