پشاور: پشاور ہائیکورٹ میں پاکستانی شہری کو امریکا کے حوالے کرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے کی،وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار پر الزام ہے کہ وہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہے درخواست گزار کئی ماہ سے غائب ہے پولیس نے ان کو نوشہرہ سے اٹھایا ہے پولیس نے ان کو گرفتار کیا اس کی سی سی ٹی وی کیمرہ فوٹیج موجود ہے درخواست گزار کے خلاف پاکستانی ایجنسیز نے انکوائری کی اس پر انسانی اسمگلنگ کا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا درخواست گزار کی حوالگی کے لئے امریکا نے پیسے آفر کئے تھے جب اس کو گرفتار کیا تو پولیس نے اخبار اور میڈیا میں خبر دی کہ انسانی اسمگلنگ کے الزام میں ملزم کو گرفتار کیا گیا۔
جس پر چیف جسٹس محمد ابراہیم نے استفسار کرتے ہوئے کہا جب یہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نہیں ہے تو پھر کیا کریں ایسا نہ ہو کہ یہ بندہ امریکہ پہنچ چکا ہو جس پر وکیل درخواست گزار نے عدالت کوبتایا کہ جب یہ کہتے ہیں ہمارے پاس نہیں ہے تو پھر سی سی ٹی وی کیمروں میں جو فوٹیج ہے کیا اس میں پولیس ان سے ملنے آئی تھی، ابھی تک پولیس نے اس گاڑی کو ٹریس نہیں کیا گاڑی کا نمبر بھی دیا ہوا ہے، جس پر چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے استفسار کیا کہ ایسا کرتے ہیں جس نیوز چینل اور نیوز پیپرز نے یہ خبر لگائی ہے ہم ان سے پوچھ لیتے ہیں،اگر ثابت ہوا کہ درخواست گزارکی گرفتاری پولیس نے کی ہے تو پھر پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کریں گے،عدالت نے نجی بینک سے سی سی ٹی وی کیمرہ کی فوٹیج کا ڈیٹا بھی طلب کرلیا اورسماعت ملتوی کردی۔