اسرائیل کے بن گوریان ہوں یا جنرل شیرون ان سب نے واضح اعلان کیا کہ ہماری نظریں پاکستان پر لگی ہوئی ہیں
پاکستان کی فوج معاشرے کے دوسرے طبقوں اور ہماری مختلف سروسزکی طرح بہت سی برائیوں میں مبتلا ہے۔ سیاسی حکمرانوں نے اپنی اپنی پشت پناہی،اپنے سیاسی مخالفین کوکچلنے اور زور و قوت کا مظاہرہ کرنے اور اپنی کمزوریوں پرقابو پانے کے لئے فوج کی ناٹک کو بار بار درپردہ اوراعلانیہ استعمال کرکے اسے اقتدارکی جوچاٹ لگائی ہے، اس نے اس کے عسکری کردارکو مزید متاثرکیا ہے۔
سیاسی اور انتظامی امور میں شرکت اور براہ راست ان تمام امورکو اپنے کنٹرول میں لینے سے فوج ، بیرک کی کھردری اور مضبوط ڈسپلن کی دنیا سے نکل کرعام معاشرے میں پہنچ گئی اور تیزی سے کرپشن کی ان تمام صورتوں اور عیش و عشرت کی ان تمام لذتوں میں ملوث ہوتی چلی گئی جو ہمارے معاشرے میں ہر سو آکاس بیل کی طرح پھیلی ہوئی ہیں۔
اسے رشوت ،کمیشن ، اقربا پروری ، تعمیر و تزئین محلات ، مختلف قسم کے منافع بخش کاروبار اور دیگر مشاغل سے دلچسپی پیدا ہوگئی اور ان کے وسیع مواقع بھی ہاتھ آگئے۔ ہماری فوج میں مغرب زدگی اور نوآبادیاتی دورکے پیدا کردہ ذہنی رجحانات بھی موجود ہیں ، لیکن ایک بات پورے یقین اور شرح صدر کے ساتھ کہی جاسکتی ہے اور وہ یہ کہ فوج ملک کی واحد تنظیم ہے جس کی پوری تربیت نظریاتی بنیاد پر ہوتی ہے۔
انفرادی کمزوریوں اور خامیوں سے قطع نظر اس کا پورا ڈھانچہ بحیثیت مجموعی نظریاتی اساس پر استوارکیا گیا ہے۔ اس کا ابتدا سے لے کر اعلیٰ ترین سطح تک پورا نصاب تعلیم و تربیت اسلام سے گہری وابستگی پاکستان سے محبت اور اس کی حفاظت کے لئے کٹ مرنے کے جذبات کی آبیاری کے عناصر ترکیبی پرمشتمل ہے اور یہ ہمارے ملک کی واحد تنظیم ہے جہاں نظریاتی بنیاد پر صرف لکھایا پڑھایا ہی نہیں جاتا بلکہ بھرتی کے وقت اور پھر پوری سروس کے دوران سپاہی سے لے کر اعلیٰ افسر تک ہر فرد کے نظریاتی کردار پر نگاہ رکھی جاتی ہے۔
اس کردارکو بدلنے کے لئے ابتدا ہی سے نقب لگانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ راولپنڈی سازش کیس انہی سازشوں کی ایک کڑی تھی۔ اس سازش کے بعد فوج میں نظریاتی بنیادوں پر چھان بین کا نظام مزید سخت کردیا گیا۔ یہاں تخریبی لٹیرچر پرکڑی نظر رکھی گئی اور خدا کا شکر ہے کہ ان شعوری کوششوں کے نتیجے میں کمیونسٹ ، سوشلسٹ، روس اور بھارت کی لابی کو یہاں اپنا رنگ جمانے کا موقع نہ مل سکا۔
اسی فوج نے 1965ء کی جنگ میں اپنی قوت اور عسکری صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کرکے اور اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو شکست دے کر جہاں پوری دنیا سے اپنا لوہا منوایا وہاں دشمنان اسلام اور پاکستان کو چوکنا کرکے اپنے خلاف سازشوں کے جال پھیلانے کا محرک بھی مہیا کردیا۔ اسی وقت سے روس بھارت اسرائیلی لابی پاکستان کی فوج کوکمزورکرنے اور اسے شکست و ریخت سے دوچار کرنے پر لگی ہوئی ہیں۔ اسرائیل کے بن گوریان ہوں یا جنرل شیرون ان سب نے واضح اعلان کیا کہ ہماری نظریں پاکستان پر لگی ہوئی ہیں۔ پاک فوج کے لئے حصول اسلحہ اور تربیت کا واحد ذریعہ امریکہ تھا۔ اسرائیلی لابی نے اسلحہ کی ترسیل بند کرانے اور امریکہ کو اس ملک کی دفاعی اور معاشی امداد سے روکنے کا کام سنبھالا۔ بھارت نے 1965ء کی شکست کا زخم بھرنے کے لئے سیاسی محاذ سنبھالا۔
مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ اور مغربی پاکستان میں پیپلز پارٹی کو اپنی راہ پر ڈال کر ملک کو دولخت کرنے کا اہتمام کیا اور اپنی پسند کا محاذ منتخب کرکے مشرقی پاکستان میں داخلی خلفشارکے لئے سازشوں کا جال پھیلایا۔ مکتی باہنی کو منظم اور مسلح کیا ، عوامی لیگ کی پروپیگنڈہ مہم کے لئے لٹریچر کی تیاری کا سیل کلکتہ میں قائم کیا۔ اس’’کارنامے‘‘ کی ساری تفصیلات اب ان کاموں پرمامور بھارتی فوج اور اس کے جاسوسی اور تخریب کاری کے ارادے ’’را‘‘ کے افسروں نے اپنی کتابوں میں خود پیش کردی ہیں اور اپنے رشتے ناتے بھی طشت ازبام کردیے ہیں۔
عوامی لیگ اور پیپلز پارٹی کا کردار صرف جنرلی یحییٰ کی حماقتوں اور پارٹیوں کے رہنماؤں کی سرگرمیوں کے تناظرمیں نہیں بلکہ ایک پوری بین الاقوامی سازش کے پس منظر میں دیکھا جانا چاہئے جہاں یہ دونوں پارٹیاں محض کٹھ پتلی کا کردار ادا کرتی نظرآتی ہیں۔ ان کی مدد سے ملک کو فوجی تصادم کی طرف دھکیلا گیا اور بھارت نے مشرقی پاکستان پر فوج کشی کے لئے میدان ہموارکیا۔ روس نے باقاعدہ حملے سے چند ہفتے قبل اسے معاہدہ دوستی سے نوازکر اسلحہ کی کمک پہنچائی۔ اسرائیل کے جنرل جیکب نے کلکتہ میں پڑاؤ ڈال کر بھارتی فوج کو نقشہ جنگ مرتب کرکے دیا اور اس کی منصوبہ بندی میں مرکزی کردار ادا کیا۔ ادھرنکسن کی دلچسپی کے باوجود یہودی وزیرخارجہ کسنجر نے امداد کی پوری مشینری پر سختی سے بریک لگائے رکھا۔ ان کا کردار خود ان کی اپنی تصنیف وہائٹ ہاؤس ایئرز(White house years) اسی موضوع پر علیحدہ اور مکل باب میں ملاحظہ فرمالیجئے۔
نکسن کے تمام احکام طویل اجلاسوں اور غیر ضروری صلاح مشورے میں الجھاکرکس طرح ناکام بنائے گئے۔ اس کی تفصیلات بین الاقوامی سازش کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ روس نے مغربی پاکستان پر دباؤ ڈالے رکھنے اور کراچی کی بندرگاہ کو ناکارہ بنانے کی ذمہ داری سنبھالی اور اپنے گن بوٹس سے اس پر حملے بھی کئے۔ پاکستان کو توڑنا اور اس کی منظم اور طاقت اور فوج کو کمزور کرنا بھارت ، روس اور اسرائیل کا مشترکہ منصوبہ تھا۔ پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سازش کا سلسلہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی پر ختم نہیں ہوا۔ اس کا صرف ایک باب مکمل ہوا ہے۔ سازش کے بین الاقوامی کردار وہی ہیں۔ پاکستان میں اب ان کی مددگار اور آلہ کار قوت کون سی ہے؟ آپ کی نگاہوں کے سامنے وہ بالکل عریاں حالت میں موجود ہے۔