سجاول: سجاول میں کم عمر بچی سے نکاح کرکے جسم فروشی کروانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ترجمان سجاول پولیس کے مطابق فحاشی کا اڈا چلانے والی عورت نوراں کی جانب سے کراچی میں موجود اپنی سہولت کار عورت کے ذریعے کم عمر لڑکیوں سے اپنے بیٹے کا نکاح کرواکے ان سے جسم فروشی کا دھندا کروانے کے انکشاف ہوا تھا۔ایس ایس پی سجاول شہلا قریشی نے نوٹس لیا اور ایس ایچ او سجاول قربان علی قمبرانی، وومن کمپلینٹ سیل انچارج شمس النساء کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دی جنہوں نے کراچی گھگھر پھاٹک کی رہائشی 15/16 سالہ لڑکی عائشہ بنت ندیم بھٹی کو بازیاب کرایا۔ جبکہ غیر قانونی نکاح اور جسم فروشی کے غلیظ اور مکروہ دھندے میں ملوث مرکزی ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے ملزمہ نوراں زوجہ رجب علی لاشاری،جرچی کی رہائشی پروین زوجہ پرکاش شیخ، رجب علی ولد دادو لاشاری اور ملزمہ نوراں کےبیٹے نانا ولد رجب لاشاری کو گرفتار کرلیا ہے۔
علاوہ ازیں غیر قانونی نکاح پڑھانے والے مولوی نیاز علی ولد الہ ڈنو سرائی سمیت نکاح کے گواہان کی گرفتاری کےلئے ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ بازیاب کروائی گئی لڑکی عائشہ کے مطابق اسے اس کی بڑی بہن کشش نے دس ہزار روپے کے عوض نوراں کو فروخت کردیا جس کا میرے والدین کو علم نہیں ہے۔نوراں کے بیٹے نانا نے مجھ سے نکاح کیا اور پھر اپنی ماں کے جسم فروشی کے اڈے پر بٹھادیا جہاں اس کی ماں نوراں، نانا اور ہر کوئی مجھ پر تشدد کرتا ہے اور مجھ سے جسم فروشی کروائی جاتی ہے۔مجھے ان ظالموں سے نجات دلوا کر والدین کے پاس بھیجا جائے۔