بھارتی فوجی افسراختلافات پر ماتحتوں کو قتل کرانے لگے

نئی دہلی : بھارتی فوج کے افسران اختلاف رائے پر کس طرح اپنے نچلے درجے کے فوجیوں کو قتل کرا دیتے ہیں ۔رائفل مین امیت کمار کے والد کے اس خط سے ہوتا اندازہ ہوتا ہے جو اس نے بھارتی آرمی چیف جنرل منوج پانڈے کے نام لکھ کران سے اپنے بیٹے کی موت کاسبب بننے والے حالات کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق خط میں امیت کمار کے والد نے جو کہ اکھنور جموں کے رہائشی ہیں ، کہا کہ ان کا بیٹا 17 جموں وکشمیر لائٹ انفنٹری میں تعینات تھا اور حال ہی میں اس کو 33کور میں ایک سینئر فوجی افسر کے معاون کے طور پر تعینات کیاگیاتھا۔خط میں کہا گیا ہے کہ ان کے بیٹے کو مغربی بنگال میں پوسٹنگ کے دوران فوجی افسر کے گھر پر بار بار ہراساں کیا گیا اور ایک دن جب اس نے افسر کے کچھ ذاتی کام کرنے سے انکار کیا تو14 ستمبر2023 کو اسے واپس اپنی یونٹ میں بلا لیا گیا۔ہلاک ہونے والے فوجی کے والد رتن سنگھ اپنے بیٹے کی پراسرار موت پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ یونٹ میں واپسی سے پہلے ہی وہ ایک ہوٹل میں مردہ پایا گیا۔

والد نے بھارتی فوج کے سربراہ سے مطالبہ کیا کہ ان کے بیٹے کی پراسرار موت کی حقیقت معلوم کرنے کے لیے واقعے کی سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن سے تحقیقات کرائی جائے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ اکھنور جموں کا رہنے والارائفل مین امیت کمار مغربی بنگال میں تعینات تھا اور 15ستمبر کو سلی گوڑی کے قریب شمالی بنگال کے ایک نجی ہوٹل میں مردہ پایا گیا تھا۔پولیس کی ابتدائی تفتیش میں خودکشی کا شبہ ظاہر کیاگیاہے۔بھارتی فوجی کے اہل خانہ نے گزشتہ ہفتے جموں کے علاقے اکھنور میں اپنے رشتہ دار کے مبینہ قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے موت کی وجہ بننے والے حالات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کے لئے اپنے گائوں کے قریب مرکزی سڑک کو 4 گھنٹے تک بند کردیا۔ انہوں نے کمانڈنگ آفیسر اور اس کی بیوی پر قتل کا الزام لگایا۔