سربراہ سینیٹ کمیٹی برائے دفاع اور ن لیگی رہنما مشاہد حسین نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک کے وفد نے پوچھا چیئرمین پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کا کیا چل رہا ہے، میں نے کہا یہ عاشق اور معشوق کی لڑائی ہے جس میں معافی تلافی بھی ہوجاتی ہے،معتبر الیکشن کرانے ہیں تو بشمول پی ٹی آئی کسی کو باہر نہیں رکھ سکتے، پاکستان تحریک انصاف کا انتخابات میں کردار ہے، سیاستدان کو ہرانے کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ انتخابات ہیں۔
مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ میرا تو پی ڈی ایم حکومت سے ایک ہی گلہ ہے مارچ 2022 میں چیئرمین پی ٹی آئی ختم ہوچکا تھا، جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی خواہش اور پی ڈی ایم کی نالائقی نے عمران خان کو بڑی قوت بنایا، چیئرمین پی ٹی آئی کی مقبولیت کے ایوارڈ میں شہباز شریف اور جنرل (ر) قمر جاوید سرفہرست ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کبھی نہیں چاہے گی ان کے بندے کا احتساب کوئی اور کرے، اس کا فیصلہ وہ خود کریں گے اور یہ کام وہ ہونے نہیں دیں گے، گزشتہ ڈیڑھ سے سال ن لیگ کی حکومت تھی، کوئی ایکشن لینا تھا تو اس وقت لیتے، جنرل یحییٰ کو ریاستی اعزاز ملا اور پرویز مشرف کو بھی آپ روک نہیں سکتے تھے، سب کو ساتھ لیکر چلیں اور اگر اب تصام ہوا تو ملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
لیگی رہنما نے کہا کہ نواز شریف کا گلہ جائز ہے 2017 میں زیادتی ہوئی اور یہ رجیم چینج تھا، میں نے نواز شریف سے کہا تھا چیئرمین نیب کے خلاف ریفرنس لائیں، انہوں نے مجھے کہا آپ ریفرنس تیار کریں تو میں نے تیار بھی کرلیا، لیکن اگلے ہی روز ان کے وکیل ڈر گئے کہ اس وقت کے چیف جسٹس ناراض ہوں گے۔