کینیڈا (اُمت نیوز)کینیڈا میں مقیم مسلم وکلاء نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہو سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے کینیڈا اور بھارت کے درمیان ایک سفارتی تنازع اس وقت بڑھ گیا تھا جب کینیڈین وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ان کی حکومت نے بھارتی کے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں ممکنہ طور پر ملوث ہونے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
مذکورہ واقعے نے کینیڈا میں مقیم مسلم اقلیت مزید تحفظات کا مطالبہ کرنے پر مجبور ہیں، جبکہ چند نے بھارت کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے پر زور دیا ہے۔
بھارت میں ایک آزاد سکھ ریاست کا مطالبہ کرنے والے ممتاز سکھ رہنما نجار کو جون میں برٹش کولمبیا میں سکھوں کی عبادت گاہ کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
نیشنل کونسل آف کینیڈین مسلمز ایڈووکیسی گروپ کے سربراہ اسٹیفن براؤن نے الجزیرہ کو بتایا کہ یہ معلوم تھا کہ بھارتی حکومت کے ایجنٹ کینیڈا میں کام کر رہے ہیں اور کمیونٹی کے ممبران کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی اس کی عبادت گاہ کے باہر دن دیہاڑے قتل کر دیا جانا ایک طرح کا پیغام دینا ہے۔
اسٹیفن براؤن نے کہا کہ کینیڈین مسلمان چاہتے ہیں کہ ٹروڈو کی حکومت ان کی حفاظت کی ضمانت کے لیے ”کارروائی“ کرے لیکن یہ بھی حقیقی تشویش ہے کہ فی الحال وہ محفوظ نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے بعد بھارت نے کینیڈا میں ویزا سروس غیرمعینہ مدت کیلئے معطل کردی ہے۔