اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بھائی کی بیٹی کو وراثت نہ دینے سے متعلق فیصلہ پر نظرثانی درخواست مسترد کردی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ 17سال تک لڑکی گھر پر رہی تب کسی نے چیلنج نہیں کیا، مقصد بیٹیوں کو زمین نہ دینا ، زمین کی حوس ہے بس،ایسی مقدمہ بازی کا راستہ ہمیشہ کیلیے بند کرنا ہوگا۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں بھائی کی بیٹی کو وراثت نہ دینے سے متعلق فیصلہ پر نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔
وکیل درخوست گزار نے کہاکہ طوبیٰ مرحوم اظہر حسین کی بیٹی نہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ 17سال تک لڑکی گھر پر رہی تب کسی نے چیلنج نہیں کیا، مقصد بیٹیوں کو زمین نہ دینا ، زمین کی حوس ہے بس،بھائی بہنوں کو جائیداد سے نکالنے کیلئے سوتیلا کہہ دیتے ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہاکہ طوبیٰ اس جائیداد میں حصہ دار نہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ جائیداد مرنے والے کی تھی ، درخواست گزار کی نہیں، بچے کی پہچان کا حق صرف خاتون رکھتی ہے،قیامت کے روز بھی بچوں کو ان کی ماؤں کے نام سے پکارا جائے گا،مقدمہ بازی کر دی جاتی ہے تاکہ لڑکی پھنسی رہے، ایسے مقدمہ بازی کا راستہ ہمیشہ کیلئے بند کرنا ہوگا،لڑکی طوبیٰ کو اس کے چچا نے زمین کیلیے مقدمہ بازی میں پھنسایا،ہائیکورٹ کے فیصلے پر ابھی تک عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟نظرثانی کیس کے زیرالتوا ہونے کا مقصد نہیں کہ مرکزی فیصلے پر عمل نہیں کرنا۔
عدالت نے بھائی کی بیٹی کو وراثت نہ دینے سے متعلق فیصلہ پر نظرثانی درخواست مستردکردی، عدالت نے ریونیو اتھارٹیز کو فیصلے پرعملدرآمد کا بھی حکم دیدیا،سپریم کورٹ نے کہاکہ ابھی تک عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ تلہ گنگ کے رہائشی منیر حسین نے بھائی کی وفات کے بعد جائیداد کی تقسیم کا دعویٰ کیاتھا،منیر حسین نے بھائی کی بیٹی کو سوتیلی قرار دلوانے اور وراثت کی حقدار نہ ہونے کی استدعا کی تھی۔