کراچی:مفتی منیب الرحمٰن نے کہاکہ خلیفۂ دوم حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کی برملا اہانت کے مجرموں کو برسرِ عام عبرت ناک سزا دی جائے،اس طرح کے واقعات پاکستان میں امن کو تباہ کرنے اور فرقہ واریت کو فروغ دینے کی دیدہ ودانستہ مذموم کوشش ہے۔
اہلسنّت وجماعت کے ممتاز علمائے کرام مفتی منیب الرحمٰن، علامہ سید حسین الدین شاہ، صاحبزادہ محمد عبدالمصطفیٰ ہزاروی،علامہ سید مظفر شاہ قادری ،مفتی محمد الیاس رضوی اشرفی، مفتی عابد مبارک مدنی، علامہ ڈاکٹر رضوان احمد نقشبندی، صاحبزادہ ریحان امجد نعمانی، علامہ اشرف گورمانی، مفتی رفیع الرحمٰن نورانی ، علامہ لیاقت حسین اظہری ، مفتی نذیر جان نعیمی، مولانا صابر نورانی اور علامہ عامر بیگ نے مطالبہ کیا ہے کہ دوسرے خلیفۂ راشد ،فاتح مصر وشام وایران فاروقِ اعظمؓ کی حیدرآباد میں برسرِ عام گستاخی کی گئی ہے اور یہ پاکستان میں امن کو تباہ کرنے اورملک کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکنے کی دیدہ ودانستہ مذموم کوشش ہے، اس کے مجرموں کو قانون کی گرفت میں لے کر برسرِ عام عبرت ناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔
انھوں نے کہاکہ اہلسنّت وجماعت پرامن ہیں اور موجودہ نازک حالات میں امن کو تباہ کرنے کی ہر کوشش کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نگراں حکومتیں اپنی ذمے داریوں سے غافل ہیں ، وہ امن وامان کے قیام اور بین المسالک ہم آہنگی کے لیے رسمی اجلاس تو منعقد کرتے ہیں، لیکن فسادی عناصر کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔
علمائے کرانم نے کہا کہ اگر ان سازشوں کو کنٹرول نہ کیا گیاتوخدانخواستہ ملک کی وحدت وسالمیت کے لیے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
علمائے اہلسنّت نے عوامِ اہلسنّت سے کہا ہے: پرامن رہیں اور حکومت کو عملی اقدامات پر مجبور کرنے کے لیے پاکستان بھر میں مجالسِ میلاد النبی ﷺ میں مذمتی قراردادیں منظور کرائیں اور کل جمعہ کے خطابات میں اس کے خلاف پرامن احتجاج کریں۔