سانحہ مستونگ میں شہداء کی تعداد 50 ہو گئی

مستونگ (اُمت نیوز) بلوچستان کے ضلع مستونگ میں مسجد کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے میں ڈی ایس پی مستونگ سمیت 50 افراد جاں بحق اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے۔
ایس ایچ او مستونگ سٹی جاوید لہڑی کے مطابق خود کش دھماکا الفلاح روڈ پر ہوا، زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا بتانا ہے کہ مستونگ خودکش دھماکے میں50افراد جاں بحق اور 60 سے زائد زخمی ہوئے، جاں بحق افراد میں ڈی ایس پی مستونگ بھی شامل ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق مستونگ خودکش دھماکے کے زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے جنہیں ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنر مستونگ عطاء المنعم نے بھی خودکش دھماکے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مستونگ میں دھماکا مدینہ مسجد کے قریب ہوا، مستونگ میں دھماکا بڑی نوعیت کا لگتا ہے تاہم اس حوالے سے معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔
ترجمان کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کا بتانا ہے کہ مستونگ میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا۔
نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے مسونگ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام بہادر اور نڈر ہیں بزدلانہ حملے انہیں مرعوب نہیں کر سکتے، اہل بلوچستان نے ہمیشہ بے امنی کے داعی ان عناصر کو اپنے جزبے سے شکست دی۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ واقعہ میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ کا غم ریاست کا غم ہے، بے گناہوں کے خون سے رنگے ہاتھ کاٹ دئیے جائیں گے۔
نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ مستونگ دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔
وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ ریسکیو ٹیموں کو مستونگ روانہ کردیا گیا ہے ، شدید زخمیوں کوکوئٹہ منتقل کیاجا رہا ہے اور کوئٹہ کے ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ غیر ملکی آشیرباد سے دشمن بلوچستان میں مذہبی رواداری اور امن تباہ کرنا چاہتا ہے۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے مستونگ دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ انسانوں کا خون بہانے والے انسانیت کے دشمن ہیں۔