کراچی: حکومت سندھ کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی پر بغیر پھاٹک کے 44 ” ان مینڈ لیول "کراسنگ کی تعمیرکھٹائی میں پڑگئی ہے،سندھ میں مجموعی طورپر400 بغیرپھاٹک ان مینڈ لیول کراسنگ میں سے 44 کی تعمیرو مرمت کیلئے 565. 37 ملین روپے درکارتھے،ان مینڈ لیول کراسنگ پرپھاٹک نہ لگانے کے باعث ٹرینوں کے حادثات کا خدشہ ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کی ذیلی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سندھ میں مجموعی طورپر400 ان مینڈ لیول کراسنگ یعنی بغیرپھاٹک ریلوے کراسنگ انتہائی خطرناک ہیں جن میں سے 162 کراچی ڈویژن اور238 سکھرڈویژن میں واقع ہیں،سندھ میں 44 ان مینڈ لیول کراسنگ کی تعمیراورمرمت کیلئے حکومت سندھ نے فنڈنگ کرنا تھی جس سے کراچی ڈویژن میں 17 اورسکھر ڈویژن میں 27 ان مینڈ لیول کراسنگ کو اپ گریڈ کرنا تھا جس کیلئے ریلوے کو 565. 37 ملین روپے درکارتھے،قائمہ کمیٹی کے ایک رکن نے 92 نیوزکو بتایا ہے کہ اس ضمن میں چیف سیکریٹری سندھ کو خطوط بھی ارسال کئے گئے لیکن فنڈزکی عدم فراہمی پرتاحال بغیرپھاٹک کے 44 ” ان مینڈ لیول "کراسنگ کی تعمیرنہیں کی جاسکی.
قائمہ کمیٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں سکھر،روہڑی کے مابین کندھرا پھاٹک پرمسافرکوچ اورکراچی سے راولپنڈی جانے والی پاکستان ایکسپریس ٹرین حادثے میں 19 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ سندھ بھرمیں بغیر پھاٹک کے ان مینڈ لیول کراسنگ پرپھاٹک لگائے اورتعمیرومرمت کی جائیگی،ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مینڈ لیول کراسنگ ریلوے کی جانب سے نہیں بلکہ مقامی لوگوں نے اپنے طورپرمختلف حکومتوں کے دورمیں ان مینڈ لیول کراسنگ بنائے،ریلوے کے مین ٹریک پرانکی تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے لیکن صوبائی حکومت کی جانب سے ریلوے کو پھاٹک لگانے کیلئے رقم کی ادائیگی تاخیرکا شکارہوئی ہے جس کے باعث بغیرپھاٹک کے 44 ” ان مینڈ لیول "کراسنگ پوائنٹ پرپھاٹک نہ لگنے کے سبب شہریوں کیلئے موت کے پھاٹک بن چکے ہیں اور حادثات کا خدشہ ہے۔