آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج نے کہاہے کہ اللہ نے سائفر کیس کا فیصلہ ابوالحسنات کے ہاتھوں سے کرانا ہے تو ابوالحسنات ہی کرے گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق سائفر کیس میں دوران سماعت جج نے کہا کہ اللہ نے سائفر کیس کا فیصلہ ابوالحسنات کے ہاتھوں سے کرانا ہے تو ابوالحسنات ہی کرے گا، وکیل شیراز رانجھا نے کہاکہ آپ نے مائنڈ نہیں کرنا، سائفر کیس کی سماعت 10اکتوبرکو تھی، نقول کیلیے کیوں جلد سماعت رکھی؟
جج نے کہاکہ اگر سائفر کیس کا ٹرائل چلانا ہے تو بتائیں، نہیں چلانا تب بھی بتا دیں،ٹرائل کیلئے وافر وقت دے رہا ہوں، آپ کی قانونی ٹیم کو سمجھ ہی نہیں آ رہی،میں سائفر کیس کا ٹرائل بہت موثر انداز میں چلانا چاہ رہا ہوں،ابوالحسنات ذوالقرنین نہیں تو کوئی اور سائفر کیس کا ٹرائل کرلے گا۔
سائفر کیس میں چالان کی نقول کبھی نہ کبھی تو فراہم کرنی ہیں نا،جوڈیشل ریمانڈ کی اہمیت کو سمجھیں ، چالان آ جائے تو جوڈیشل ریمانڈ غیرموثر ہو جاتا ہے،جوڈیشل ریمانڈ کا مقصد چیئرمین پی ٹی آئی کی 14روز بعد خیروعافیت معلوم کرنا ہے۔
وکیل نے کہاکہ سپریم کورٹ کے ججز نے کہاجج ہمایوں دلاور کو توشہ خانہ کیس میں کیا جلدی ہے،توشہ خانہ، سائفر کیس میں ملزم کو ٹرائل کی جلد ی ہونی چاہیے،یہاں مدعی جلدی کررہا ہے،دیگر کیسز معمول کے مطابق چلائے جارہے ہیں،چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کیسز کا جلدی ٹرائل کیا جا رہا ہے۔
جج نے کہا کہ سائفر کیس عام نوعیت کا نہیں، ہائی پروفائل حساس کیس ہے، اہمیت کو سمجھیں ،وکیل شیراز رانجھا نے کہاکہ سائفر کسی کوئی حساس کیس نہیں، سائفر کسی کو حساس بنایا جا رہا ہے،جج نے کہاکہ سائفر کیس چالان کی نقول فراہم کرنی تھی، پی ٹی آئی قانون ٹیم نے عدالت کی نہیں سنی۔