اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پرویز الٰہی کی حراست کیخلاف کیس میں جسٹس منصور علی شاہ نے لطیف کھوسہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ خود کیس کی تیاری کرکے نہیں آئے اور بات ہم پر ڈال رہے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ پرویز الٰہی کیخلاف لاہور ہائیکورٹ نے ایم پی او کیس میں حکم دیا گرفتار نہ کیا جائے،اب جب اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا ہے تو لاہور ہائیکورٹ کیا کرے؟ لاہور ہائیکورٹ کیا حکم کر سکتا تھا،یہ نہ سمجھیں جو ہو رہا ہے اس سے ہمیں خوشی ہو رہی ہے،قانونی سوالات اٹھتے ہیں جن پر جواب دیں،لاہور ہائیکورٹ کیسے اسلام آباد میں درج ایف آئی آر ختم کر سکتی ہے؟
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہاکہ پرویز الٰہی قانونی طور پرحراست میں لیے گئے ہیں،لطیف کھوسہ نے کہاکہ ہائیکورٹ وہ آرڈر کر سکتی ہے جو سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کیس میں کیا، جسٹس سردار طارق مسعود نے کہاکہ آپ گھڑی کو بہت پیچھے نہ لے جائیں، اسی کیس پر رہیں،لطیف کھوسہ نے کہاکہ اگر آپ کو اس کیس کو غیرموثر ہی کرنا ہے تو پاکستان کے مقدر کا خداحافظ ہے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ پاکستان کا مقدر چند لوگوں کے ہاتھ میں نہیں ہو سکتا،وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ کیس کی سماعت کل یا پیر کورکھ لیں،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ پیر کو تو پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف کیس ہوگا۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہاکہ یہ سادہ سا کیس ہے آپ ہمیں غیرمتعلقہ معاملات میں الجھانا چاہتے ہیں،عدالت قانون کے مطابق چلے گی،لطیف کھوسہ نے کہاکہ ریاستی ایجنسیوں کو عدالتی حکم کی توہین اور حقوق پامالی کی اجازت نہیں،25کروڑ عوام کے حقوق کا سوال ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ آپ خود کیس کی تیاری کرکے نہیں آئے اور بات ہم پر ڈال رہے ہیں،معاون وکیل سردار عبدالرازق نے کہاکہ شیخ رشید کو بھی بوگس کیس میں پکڑ لیا گیا ہے،جسٹس سردار طارق مسعود نے کہاکہ زبانی باتیں نہ کریں شیخ رشید کا کیس ہمارے سامنے نہیں ۔