لاہور: برطانیہ کے رائل برومپٹن اسپتال نےقائد ن لیگ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ جاری کر دی،وکیل امجد پرویز نے برطانوی معالج کی جاری کردہ رپورٹ لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرا دی ۔رپورٹ میں کنسلٹنٹ کارڈیالوجسٹ پروفیسر کارلو ڈی ماریونے کہا نواز شریف کو ابھی بھی دل کے عارضے کی علامات ہیں،ان کو شوگر اور دیگر امراض کی وجہ سے پاکستان اور لندن میں مسلسل فالو اپ کی ضرورت ہے، نواز شریف کی ماضی میں ہونے والی بائی پاس سرجری اور اینجیو پلاسٹی کی وجہ سے مسلسل چیک اپ کرتا رہا، ہم نے نواز شریف کی پہلے اینٹی اینجنل تھراپی کی بہتری کے لیے علاج کیا، نواز شریف کو انجائنا کی علامات اور کورونا وبا کی وجہ سے پا کستان جانے سے روک دیا تھا، جب نواز شریف میں مرض کی علامات بڑھ گئیں تو ہم نے ان کی انجیو پلاسٹی دوبارہ کرنے کا فیصلہ کیا، نواز شریف کی انجیو پلاسٹی نومبر 2022 میں کی گئی، اس دوران نواز شریف کو سٹنٹ بھی ڈالے گئے۔
دریں ثنا صدرمسلم لیگ ن شہباز شریف نے کہا ہے نواز شریف آ رہے ہیں یا نہیں یہ سوال بار بار نہیں پوچھنا چاہئے ، اﷲ کو منظور ہو ا تووہ 21 اکتوبر کو پاکستان آ رہے ہیں،ان کی واپسی میں کو ئی قانونی رکاوٹ نہیں، قانونی ماہرین نے انہیں گرین سگنل دیدیا ہے، وہ قانون کے سامنے پیش ہو ں گے،نواز شریف 21 اکتوبر کو مینار پاکستان جلسہ میں معاشی پروگرام کا ایجنڈا پیش کریں گے،صاف شفاف الیکشن ہونے چاہئیں، جو سیاسی جماعت جیتے وہ حکومت بنائے ،احتساب سب کا ہونا چاہئےپر آج تک احتساب کی لاٹھی صرف سیاستدانوں پر چلی ، پی ٹی آئی نے ملک کو مسائل کے گرداب میں ڈبویا ،ہم نےدیوالیہ ہو نے سے بچایا، پی ٹی آئی سمیت سب کو الیکشن لڑنے کا موقع ملناچاہئے ،سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ بھی ملنی چاہئے، بلاول بھٹو اپنی پارٹی کے چیئرمین اور میرے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہیں، وہ اپنا اور ہم اپنا الیکشن لڑیں گے،9 مئی کو ملک اور افواج پاکستان کے خلاف بغاوت ہوئی،ایک گروہ نے اپنی سیاست بچانے کیلئے ریاست کو یرغمال بنانے کا منصوبہ بنایا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نےیورپی اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس سکیم میں توسیع کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا یورپی پارلیمنٹ اور ووٹ دینے والے ممالک کا شکریہ،16 ماہ کی حکومت میں ہمالیہ نما چیلنجز کا سامنا تھا،سیلاب اور آئی ایم ایف کی شرائط پہاڑ کی طرح سامنے کھڑی تھیں، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے شرائط طے کیں اور خود انکار کیا،ہم نے سیاست کو قربان کرکے ریاست کو بچایاجو ہمارے لیے آسان نہ تھا، تحریک عدم اعتماد قریب آئی تو انہوں نے ریاست سے کھیلنے کی کوشش کی،ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئےتمام تر توانائیاں صرف کردیں۔معاشی بدحالی، لانگ مارچ اور دھرنے ہمیں ورثے میں ملے، گزشتہ حکومت سے مہنگائی منتقل ہوئی جس میں بتدریج اضافہ ہوا، ہم نے آئی ایم ایف سے کامیاب معاہدہ کیا، کسانوں کو زرعی پیکیج دیا،خدانخواستہ پاکستان دیوالیہ ہو جاتا تو کیا ہوتا، آج سڑکوں پر جلوس نکل رہے ہوتے،یہ کہنا مناسب نہیں کہ ہم 16 ماہ میں ہر میدان میں کامیاب ہوئے،اﷲ نے ہماری مدد کی،90 کی دہائی میں نواز شریف کی اقتصادی اصلاحات کی دنیا معترف ہے