8اکتوبر2005 کے ہولناک زلزلہ کو 18سال مکمل

مظفرآباد : 8اکتوبر2005 کے ہولناک زلزلہ کو 18سال مکمل ہو گئے۔اسٹیٹ ارتھ کوئیک ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیبلیٹیشن ایجنسی(سیرا)نے تعمیرنو منصوبوں کی تفصیلات جاری کردیں،8اکتوبر 2005کے قیامت خیز زلزلہ سے مظفرآباد،باغ راولاکوٹ، نیلم اور جہلم ویلی میں تباہی آئی، 7.6ریکٹرسکیل کی شدت کے زلزلہ سے46ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے،8اکتوبر کے زلزلہ میں 33ہزارزخمی،3لاکھ نجی املاک تباہ ہوئیں.

زلزلے کے بعد متاثرہ علاقوں میں شروع ہونے والا تعمیرنو کا عمل18سال کے بعد بھی مکمل نہ ہوسکا،متاثرہ علاقوں کے 811منصوبوں پر تعمیر کیلئے پہلی انیٹ تک نہیں رکھی گئی،تعمیرنو کے متاثرہ علاقوں میں 919منصوبے ادھورے ہیں،سب سے زیادہ تعلیمی اداروں کے597منصوبوں پر کام کا آغاز ہی نہیں ہو سکا،515تعلیمی اداروں پرجاری منصوبے مکمل کرنے کیلئے فنڈز دستیاب نہیں۔

آزادکشمیر کے2لاکھ سے زائد بچوں کیلئے تعلیمی اداروں کوچھت میسر نہیں، صحت کے 20منصوبوں کی تعمیر شروع نہ ہوسکی،21جاری منصوبے زیرالتواہیں، تعمیرنو کا عمل مکمل کرنے کیلئے 51ارب روپے کے فنڈز درکار ہیں،حکومت پاکستان کی جانب سے اپریل 2021 کے بعد فنڈز مہیا نہیں کئے گئے۔

سیکرٹری سیرا جاویدالحسن کاکہنا ہے کہ زلزلہ میں نقصانات کا مجموعی تخمینہ125ارب روپے لگایا گیا،قیامت خیز زلزلہ سے آزادکشمیر کی 56فیصد آبادی متاثر ہوئی‘تعمیرنوکے ادارے سیرا کا زلزلہ متاثرہ علاقوں میں 77 فیصد کام مکمل ہونے کا دعویٰ لیکن عوام مایوس ہیں، تعمیرنو پروگرام کے تحت متاثرہ علاقوں میں 7608منصوبے ڈیزائن،5878مکمل کرلئے گئے۔