اسلام آباد(اُمت نیوز)خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین سائفر کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں کررہے ہیں، چئیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی بھی عدالت میں پیش ہیں۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ سائفر کیس کی سماعت سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر اڈیالہ جیل میں ہورہی ہے، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین سماعت کررہے ہیں۔
چئیرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی لیگل ٹیم کے ہمراہ کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔
ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم، پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی، چئیرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر، شاہ محمود قریشی کی بیٹی اور بیٹا زین بھی اڈیالہ جیل میں موجود ہیں۔
کیس کی سماعت شروع ہوئی تو پی ٹی آئی کے وکلاء نے عدالت سے سماعت سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آنےتک سماعت نہ کرنے کی استدعا کردی۔
واضح رہے کہ آج ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کی جائیں گی۔
30 ستمبر کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی ا اے) نے کیس سے متعلق چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں جمع کرایا جس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی قصوروار قرار دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے نے عدالت میں جمع کرائے گئے چالان میں عمران خان اور شاہ محمود کو ٹرائل کر کے سزا دینے کی استدعا کی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسدعمر ایف آئی اے کی ملزمان کی لسٹ میں شامل نہیں جب کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ایف آئی اےکے گواہ بن گئے جن کا 161 اور 164 کا بیان چالان کے ساتھ منسلک ہے۔
ذرائع کے مطابق چالان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر اپنے پاس رکھ کر اسٹیٹ سیکرٹ ایکٹ کا غلط استعمال کیا، سائفر کاپی عمران خان کے پاس پہنچی مگر واپس نہیں آئی۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان میں مزید کہا گیا کہ شاہ محمود نے 27 مارچ کی تقریر کی پھر چیئرمین پی ٹی آئی کی معاونت کی، تقریر کی ٹرانسکرپٹ سی ڈی بھی منسلک ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے 28 گواہوں کی لسٹ چالان کے ساتھ عدالت میں جمع کرادی، 27 گواہوں کے 161 کے بیانات قلمبند ہونے کے بعد چالان کے ساتھ منسلک ہیں۔
سابق سیکرٹری خارجہ اسد مجید خان، سہیل محمود سمیت ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ فیصل نیاز ترمزی بھی ایف آئی اے کے گواہوں میں شامل ہیں جب کہ سائفر وزارت خارجہ سے لیکر وزیراعظم تک پہنچنے تک تمام چین گواہوں میں شامل ہے۔