امریکا(اُمت نیوز)امریکی اخبارنے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل پرحملوں کی منصوبہ بندی اورتیاری کے لیے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کو ایران نے مدد فراہم کی۔وال اسٹریٹ جنرل میں شائع رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آپریشن طوفان االاقصیٰ کے تحت سرپرائزحملوں کی تیاری اور منصوبہ بندی کیلئے حماس کو ایران کی جانب سے مدد فراہم کی گئی تھی۔
تاہم امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
بلنکن کا کہنا ہے کہ مطابق حماس کا یہ حملہ اسرائیل کے ساتھ سعودی عرب کے بڑھتے تعلقات میں خلل ڈالنے کی کوشش ہوسکتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے تو ایران کے ملوث ہونے کی تردید کی لیکن یران کی حمایت یافتہ طاقتور مسلح جماعت حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے فلسطینی عوام کے ساتھ ”یکجہتی“ کے طور پر شیبا فارمز میں تین پوسٹوں پر گائیڈڈ راکٹ اور توپ خانوں سے حملہ کیا۔
دوسری جانب امریکا نے اسرائیل کی مدد کے لی اپنا جنگی بیڑہ بھیجنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے ایک کیریئر اسٹرائیک گروپ کو اسرائیل کے قریب لے جا رہا ہے، جس میں فورڈ کیریئر اور دیگر جہاز شامل ہیں۔
امریکی وزیر دفاع کے مطابق جنگی بحری بیڑےاسرائیل کی مدد کے لیے روانہ کررہے ہیں، امریکا اسرائیل کو گولہ بارود بھی فراہم کرے گا۔ اسرائیل بھیجے جانے والے بحری بیڑے میں طیارہ بردار جہاز سمیت 5 تباہ کن بحری جہاز شامل ہیں۔
ہفتے سے اسرائیلی قصبوں پر فلسطینی جنگجوؤں کے برسوں میں ہوئے سب سے سنگین حملے میں ایک کرنل سمیت کم از کم 700 اسرائیلی ہلاک اور 2156 زخمی ہوچکے ہیں، اسرائیل کی غزہ پر جوابی بمباری میں 600 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں، جبکہ دو ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
واضح رہے کہ ہفتہ 7 اکتوبر کو فلسطینی جنگجوؤں کی جانب سے کیے جانے والے اس حملے کا مقصد 1967 میں ایک مختصر جنگ کے دوران اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں کو دوبارہ حاصل کرنا تھا۔