آئین اور قانون چیف جسٹس کی خواہش کے تابع نہیں، چیف جسٹس

لاہور : پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت کل پھر ہوگی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ باقی وکلا کو کل ساڑھے گیارہ بجے سنیں گے۔ چیف جسٹس کے اختیارات کے حوالے سے کیس کی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ  کیس میں ریمارکس دیے کہ  آئین اور قانون چیف جسٹس کی خواہشات کے تابع نہیں ہے۔سپریم کورٹ کوئی غلطی کرے تو کیا پارلیمنٹ اسے درست کرسکتی ہے؟ عدالت عظمیٰ خلاف آئین کوئی رولز بنائے تو کوئی تو یاد دلائے گا کہ آئین کی حدود میں رہیں۔پارلیمنٹ نے تو مسئلے کا حل نکالا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے   اچھی نیت سے قانون سازی کی ہے۔ کوئی مریض مر رہا ہو تو کیا میڈیکل کی سمجھ رکھنے والا صرف اس لیے مرنے دے کہ وہ ڈاکٹر نہیں ہے؟اگر اپیل کا حق نہ دیا جائے تو کیا وہ ٹھیک ہوگا؟ ۔ سپریم کورٹ آئین سے بالا قوانین پر مداخلت کرے گی۔ جج صاحبان اپنے فیصلے میں جو لکھنا چاہتے ہیں لکھیں۔ فل کورٹ کارروائی سے عدالت پر کیسز کا بوجھ بڑھ رہا ہے ۔  سپریم کورٹ آئین سے بالا قوانین پر مداخلت کرے گی۔