اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو بیٹھ کر بات کرنی چاہئے۔ عمران خان، نواز شریف، آصف زرداری کو مل کر بیٹھنا چاہئے، فضل الرحمان، آرمی چیف اور چیف جسٹس بھی ساتھ بیٹھیں، یہ سب بیٹھ کر فیصلہ کریں کہ آگے کیسے چلنا ہے۔ ان چھ لوگوں کو ساتھ بیٹھ کر مستقبل کا فیصلہ کرنا ہوگا۔ ان کا آئینی کردار ہو نہ ہو یہ اثر انداز تو ہوتے ہیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’آج سارے ناکام، ہوچکے ہیں، آج سیاستدان بھی ناکام ہیں، جو کچھ فوج نے کیا اس کے اثرات بھی آپ کے سامنے ہیں، جو ججز نے کیا وہ بھی آپ کے سامنے ہے، مجموعی طور پر ایک نظام کی ناکامی ہے، آج بیٹھ کر اس نظام کے اندر راستہ ڈھونڈیں کہ ہم سب مل کر ملک کے حالات کو کیسے درست کریں گے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق الیکشن کرانا ضروری ہیں، مگر الیکشن مسائل کا حل نہیں نکال پائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 سال میں ہر سیاسی جماعت اقتدار میں رہ چکی ہے، یہ سیاسی جماعتیں عوام کے مسائل حل نہیں کرسکیں، مستقبل میں یہ جماعتیں کیسے مسائل حل کریں گی، موجودہ سیاسی جماعتیں مسائل حل کریں یہ ممکن ہی نہیں ہے، مسائل حل کرنا سیاستدانوں کا کام ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو ہمیشہ مثبت سیاست کرتے دیکھا ہے۔ سیاست دانوں کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست دشمنی بن گئی ہے، تفریق سے ملک نہیں چلے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خلاف فیصلے ناانصافی پر مبنی ہیں، نواز شریف کو قانون نہیں توڑنا چاہئے، ان کی اپیلیں عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں، انہیں ہائیکورٹ نے مفرور قرار دے رکھا ہے، حفاظتی ضمانت ملنے تک وہ عدالتی تحویل میں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو عدالت میں سرینڈر کرنا چاہئے، میری تجویز ہے کہ نواز شریف قانونی راستہ اختیار کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کو ریلیف ملا تو چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر میاں صاحب کو کوئی ریلیف ملتا ہے اس معاملے میں اور وہ ہائیکورٹ سے ملے گا، تو پھر اسی ہائیکورٹ میں شاید عمران خان صاحب کے بھی معاملات ہیں تو پھر انہی گراؤنڈز پر ان کو بھی ریلیف ملنے کا حق حاصل ہوجائے گا‘۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے پاس بڑے فیصلوں کا مینڈیٹ نہیں ہے، شاید آئی ایم ایف نگراں حکومت سے بات نہیں کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے تین سالوں میں ہر سیاسی جماعت اقتدار میں رہ چکی ہے، تینوں بڑی جماعتیں عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔