اسلام آباد: ایرانی سفارتخانے نے ایک بیابن میں معصوم فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی اور نسل پرست اسرائیلی حکومت کی جارحیت اور مظالم کی مذمت کرتے ہوئے پختہ یقین کے ساتھ اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں جاری صورتحال، 70 سال سے زائد عرصے سے فلسطینیوں کے جائز اور موروثی حق خود ارادیت کو تسلیم نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔ صیہونی حکومت کی طرف سے منظم طریقے سے کی جانے والی مسلسل جارحیت، غاصبانہ قبضے، ظلم و جبر، امتیازی سلوک اور بے حرمتی نے ایک ایسی فضا کو جنم دیا جس کے نتیجے میں ردعمل میں مزید اضافہ ہوا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قوانین، بین الاقوامی انسانی قانون، جنگ کے قانون سے انکار اور انسانی حقوق کے قائم کردہ اصولوں اور ضوابط کی وسیع پیمانے پر اور مسلسل خلاف ورزیاں فلسطینی عوام کی تاریخی سر زمین پر خاص طور پر باعثِ افسوس ہیں معصوم شہریوں خصوصاً خواتین اور بچوں سمیت کو پر تشدد دھمکیاں دی جاتی ہیں۔
بیان کے مطابق کئی دہائیوں کے دوران ان کارروائیوں پر مغربی ممالک کی مجرمانہ خاموشی، ایک ناجائز اور متعصب حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل اور مسلمانوں کے مقدس نشانات کی بڑھتی ہوئی بے حرمتی نے صورت حال کو مزید خراب کر دیا ہے اور اس میں اضافہ ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جوابدہی کی عدم موجودگی اور اقوام متحدہ کے اداروں کی خاموشی بالخصوص سلامتی کونسل گزشتہ برسوں کے دوران فلسطینی عوام کے جائز حقوق اور بلاشبہ قابض حکومت کے حق میں رہی ہے۔اس لیے مزاحمتی کارروائی کو صیہونی حکومت کے انتہائی اور مجرمانہ اقدامات کا ایک فطری اور جائز ردعمل سمجھا جاتا ہے اور یہ فلسطینی قوم کے حقیقی باشندے کے وطن کے خلاف انتہا پسندی کا قطعی نتیجہ ہے۔
ایرانی سفارتخانے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر تمام فلسطینی عوام کے لیے اپنے دفاع کا موروثی حق تسلیم کیا جا سکتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے پہلے ہی ایک ایسا منصوبہ پیش کیا ہے جو اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ میں باضابطہ طور پر رجسٹرڈ ہے جس کے مطابق فلسطین کا مسئلہ صرف قبضے کو ختم کرکے فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کے ناقابل تنسیخ حقوق کو تسلیم کرکے عوام اور تمام فلسطینی عوام کی شرکت سے قومی ریفرنڈم کے انعقاد سے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا ہے۔ خواہش ہے کہ فلسطینی عوام کی مزاحمت کا نتیجہ فلسطین کے نصب العین کی تکمیل اور فلسطینی سرزمین اور الاقصیٰ کو اس کے حقیقی مالکوں تک پہنچانے میں کامیاب ہو۔ اس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ صیہونی نسل پرست حکومت کی جانب سے فلسطینی شہریوں، خواتین اور بچوں کا قتل عام فوری طور پر روکنے کے لیے عالمی برادری کی جانب سے مناسب کوششیں ضروری ہیں۔